• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کا خدشہ، کیا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا؟

فوٹو: امریکی میڈیا
فوٹو: امریکی میڈیا 

ایران اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کے خدشے اور ٹرمپ کی ایران سے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کی دھمکی! کیا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا؟ 

ایران نے پہلے ہی خبردار کر دیا ہے کہ کسی بھی تیسرے ملک کے ایران پر حملہ کے سنگین نتائج ہوں گے۔

امریکا نے مشرق وسطیٰ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مستقل فوجی موجودگی برقرار رکھی ہوئی ہے، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مشرق وسطیٰ میں 19 سے زائد مقامات پر امریکا کے فوجی اڈے قائم ہیں، جن میں تقریباً 40 سے 50 ہزار فوجی اہلکار تعینات ہیں، ان میں سے 8 مستقل فوجی اڈے ہیں۔

امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز کے مطابق امریکی مستقل اڈوں میں بحرین، مصر، عراق، اردن، کویت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، باقی اڈے وقتی نوعیت، یا اسٹریٹجک مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

امریکی نمایاں فوجی اڈوں میں سے ایک قطر کی العدید ایئربیس ہے، جہاں مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ 1996 میں قائم کیا گیا، یہاں تقریباً 10,000 امریکی فوجی موجود ہیں، یہ اڈہ سینٹکام (CENTCOM) کا فارورڈ ہیڈکوارٹر ہے اور عراق، شام اور افغانستان میں امریکی کارروائیوں کا مرکزی مرکز رہا ہے۔

دوسری اہم نیول سپورٹ ایکٹیویٹی بحرین میں قائم ہے، امریکی بحریہ کا یہ اڈہ جو سابقہ برطانوی اڈے ایچ ایم ایس جُفیئر (HMS Jufair) کی جگہ قائم کیا گیا، یہاں تقریباً 9,000 دفاعی اہلکار تعینات ہیں اوریہ US Navy’s Fifth Fleet کا گھر ہے۔

کویت سٹی سے 55 کلومیٹر جنوب مشرق میں کیمپ عریفجان اڈہ 1999 میں تعمیر کیا گیا، یہ امریکی فوج کی لاجسٹکس، سپلائی اور کمانڈ کا اہم مرکز ہے۔

متحدہ عرب امارات میں الظفرہ ایئربیس ایک اسٹریٹجک فضائی اڈہ ہے، جو خفیہ معلومات جمع کرنے اور F-22 ریپٹر اسٹیلتھ فائٹرز سمیت جدید طیاروں اور ڈرونز کی پروازوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

شمالی عراق اور شام میں امریکی فضائی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے والا اڈہ اربیل ایئربیس، جہاں امریکی فوجی کرد اور عراقی فورسز کی تربیت اور مشاورت بھی کرتے ہیں۔

امریکا نے پہلی بار 1958 میں لبنان بحران کے دوران فوجی دستے بیروت بھیجے تھے، جب وہاں 15,000 امریکی میرینز اور آرمی اہلکار تعینات کیے گئے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید