شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے چینی شہر چنگ ڈا میں جمعرات کو ہونے والے وزرائے دفاع کے اجلاس میں بھارت کو پاکستان سے اس وقت ایک اور ذلت آمیز شکست اور سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب اس نےپہلگام واقعے سے پاکستان کا تعلق جوڑنے کی ناکام کوشش کی تو بھارت کے سوا تمام شرکاء نے متفقہ طور پر اس کا موقف مسترد کر دیا۔ اجلاس نے اس کی بجائے بلوجستان میں ہونیوالی دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں پاکستان کا موقف اپنے مشترکہ اعلامیےمیں شامل کر لیا۔ اس پر بھارتی وفد اجلاس سے واک آڈٹ کر گیا اور اعلامیے پر دستخط بھی نہیں کیے۔ شنگھائی تنظیم مغربی ملکوں کے طاقتور بلاکس کے مقابلے میں چین اور وسط ایشیائی ملکوں کا سیاسی پلیٹ فارم ہے۔ بھارت اس میں اس لیے شامل ہوا تھا کہ سنٹرل ایشیا کے ملکوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا سکےمگر وہ اپنے عزائم میں نا کام رہا۔ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کی جبکہ بھارت کی طرف سے وزیر دفاع راج نا تھ سنگھ شریک ہوئے ۔ راج ناتھ نے پہلے تقریر کرتے ہوئے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا پروپیگنڈہ کیا اورپاکستان پر مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کا الزام لگایا۔ خواجہ محمد آصف نے جوابی تقریر میں پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو عالمی تنازعہ قرار دیا اور کہا کہ بھارت نے غیر قانونی طور پر کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہاں انسانی حقوق پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے شواہد بھی پیش کیے۔ بھارتی وزیر جوابی تقریر کے لئے کھڑے ہوئے مگر ا نہیں اس کی اجازت نہیں ملی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت نے شنگھائی تنظیم کی طرف سے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت میں جاری ہونیوالے بیان پر بھی دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ چنگ ڈا اجلاس میں خواجہ آصف اور راج ناتھ سنگھ ایک ہی میز پر بیٹھے تھے۔ مگر انہوں نے آپس میں بات کی ، نہ ان کی دوطرفہ ملاقات طے ہو سکی۔ شنگھائی تنظیم کا اجلاس ہیگ میںیورپ اورامریکا کی دفاعی تنظیم نیٹو کے اجلاس کے ایک روز بعد شروع ہوا۔ نیٹو اجلاس میں امریکی صدر کے ایما پر یورپی ممالک نے تنظیم کے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جس کا مقصد چین روس اور ان کا ساتھ دینےوالے ملکوں پر بالا دستی حاصل کرنا ہے۔ اس تناظر میں دس رکنی شنگھائی تنظیم کا اجلاس بہت اہم تھا۔ جسے بھارت نے سبوتاژ کرنے کی پوری کوشش کی مگر ناکام ہوا۔ اس اجلاس میں پاکستان چین روس ایران بیلا روس بھارت اور دوسرے رکن ممالک شریک تھے۔ اجلاس اسلئے بھی اہم تھا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل ایران جنگ چند روز پہلے ختم ہوئی ہے اور اس سے پہلے مئی میں پاکستان بھارتی جارحیت کا کامیابی سے سامنا کر چکا ہے جس میں دہلی کی ہندو تو ا حکومت کو عبرتناک شکست ہوئی، یہی نہیں بلکہ اس نے پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں چلائی جانے والی سفارتی مہم میں بھی منہ کی کھائی اور عالمی تنہائی کا شکار ہو گیا۔ اس جنگ کی خاص بات یہ ہے کہ تنازعہ کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن گیا ہے اور امریکی صدر ٹرمپ نے اسے حل کرانے کے لئے ثالثی کی پیشکش کی ہے جسے بھارت کیلئے نظر انداز کرنا آسان نہیں ہو گا۔ آپریشن بنیان مرصوص میں بھارت کو ایک ہی ضرب سے ڈھیر کرنا پاک فوج کا بہت بڑا کارنامہ ہے جس کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں چوہدراہٹ کا بھارتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے او ردنیا نے پاکستان کی اہمیت تسلیم کر لی ہے۔ شنگھائی تنظیم کے اجلاس میں بھارت کو ہزیمت اٹھانا پڑی یہ بھی ایک بڑا صدمہ ہے جسے بھارت برداشت نہیں کر پائے گا۔اسلئے پاکستان کو اس کے بارے میں مستعد اور چوکس رہنا چاہئے۔