کراچی (بابر اعوان) دنیا بھر کے ارب پتی افراد اب صرف زمین پر ہی نہیں بلکہ خلا میں بھی اپنی پہچان بنا رہے ہیں‘اب خلائی سیاحت ممکن ہوگئی ہے مگریہ صرف امیروں کیلئے ہے کیوں اس اربوں روپےلاگت آتی ہے ۔
ایلون مسک کی "اسپیس ایکس"، جیف بیزوس کی "بلیو اوریجن" اور رچرڈ برانسن کی "ورجن گیلیکٹک" جیسی خلائی کمپنیاں اب عام انسان کے لیے خلا کا خواب ممکن بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خواب ابھی بھی صرف مالدار طبقے کی پہنچ میں ہے۔
اسپیس وی آئی پی کے کے شریک بانی رومن چیپوروخا کے مطابق اگر کوئی شخص نجی طور پر انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) کا سفر کرنا چاہے یا کسی نجی خلائی اسٹیشن پر قیام کرے، تو اس کی لاگت عام طور پر 6 کروڑ ڈالر (17ارب روپے )سے تجاوز کر سکتی ہے۔
خلائی سیاحت کی ایک اور بڑی کمپنی اسپیس کے مشنز کی قیمت 5 کروڑ 50 لاکھ ڈالر (15ارب 67کروڑروپے )سے شروع ہوتی ہے جبکہ مشن کی پیچیدگی کی صورت میں یہ رقم 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
دنیا کی پہلی مخصوص خلائی سیاحت ایجنسی راکٹ بریکس بھی ان کوششوں میں پیش پیش ہے۔ ان مشنز میں آٹھ سے چودہ دن تک انٹرنیشنل اسپیس سینٹر پر قیام بھی شامل ہوتا ہے۔
خلائی سیاحت جو کبھی سائنس فکشن فلموں اور ارب پتی خوابوں تک محدود تھی، اب ایک حقیقت بنتی جا رہی ہے اور جلد ہی یہ خواب متوسط طبقے کے صاحب استطاعت افراد کی پہنچ میں بھی آ سکتا ہے۔
دنیا کی پہلی مخصوص خلائی سیاحت ایجنسی راکٹ بریکس بھی ان کوششوں میں پیش پیش ہے۔
یہ کمپنی ایگزیئم اسپیس اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر مدار میں سفر کے لیے کریو ڈریگن اسپیس کرافٹ کے ذریعے خدمات فراہم کرتی ہے۔ ان مشنز میں آٹھ سے چودہ دن تک آئی ایس ایس پر قیام بھی شامل ہوتا ہے۔
اپنے راکٹ بریکس کلائنٹس کی تیاری، نجی جیٹ، رہائش اور واپسی پر شاندار استقبالیہ تک مکمل پیکیج فراہم کرتی ہے۔
کمپنی کے ڈائریکٹر بیری شینکس کا کہنا ہے کہ وہ "بلیو اوریجن" کے نیو شیفرڈ راکٹ کے ذریعے سب اوربٹل مشنز بھی آفر کرتے ہیں، جن میں چند منٹ کی وزنی پن (Weightlessness) اور زمین کے 100 کلومیٹر اوپر "Kármán لائن" سے دلکش مناظر شامل ہوتے ہیں۔
ایسے سب اوربٹل مشنز کی لاگت فی شخص 2,50,000 سے 5,00,000 امریکی ڈالر (918,122 سے 1.8 ملین درہم) تک ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خلائی کمپنیز قیمتوں کے بارے میں عام طور پر واضح معلومات فراہم نہیں کرتیں کیونکہ قیمتیں مشن کی نوعیت کے مطابق مختلف ہوتی ہیں۔ اکثر کمپنیاں پہلے گاہک کی مکمل جانچ کرتی ہیں پھر لاگت پر بات کرتی ہیں۔