اسلام آباد (ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میںاحتجاج اور مذاکرات کے معاملے پر اختلافات پایا گیا، رہنماؤں نے کھل کر حکومت سے مذاکرات، احتجاج اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے متعلق رائے کا اظہار کیا، اجلاس میں اسیر رہنمائوں کے خط پر بحث کی گئی، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور پر تنقید اور علیمہ کی سیاست میں مداخلت کی مخالفت کی گئی، علی محمد خان نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کو غدار غدار کہہ کر خود تباہی کر رہے ہیں،احتجاج کیلئے اسلام آباد کی بجائے پورے ملک سے لوگوں کو نکالا جائےبیرسٹر گوہر نے کہا مذاکرات ہونے چاہئیں،شاہد خٹک نے کہا عمران کی رہائی کیلئے کوشش کریں، سلمان اکرم راجہ نے کہا عمران خان کی بہنیں بھائی کی رہائی کیلئے جذباتی ہیں، علی امین گنڈا پور نے کہا سب کو چیلنج ہے کے پی حکومت گرائی تو سیاست چھوڑ دوں گا، زرتاج گل نے کہا کہ کل بانی پی ٹی آئی نے احتجاج کا کہا ہے ہمیں سوچنا ہوگا، حکومت بہت مضبوط ہوچکی ہے ، پی ٹی آئی کے ارکان کو صرف نااہل نہیں کیا جا رہا بلکہ دس دس سال کی سزائیں بھی ہیں ، جنید اکبر نے کہاکہ اختلاف اپنی جگہ لیکن بانی کی بات پر ہم اکٹھے ہیں۔ میڈیا رپورٹس مطابق پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں چیئرمین بیرسٹر گوہر کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں وزیراعلیٰ کے پی، پارٹی کے مرکزی عہدیداران سمیت قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین اور سینیٹرز نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا آغاز پارٹی کے اسیر رہنماؤں کے خطوط کو پڑھ کر کیا گیا اور عامر ڈوگر نے اسیر رہنماؤں کے خط کو پارلیمانی پارٹی کے سامنے بھی رکھا۔ اس وقت بیانات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی رائے میں اختلاف ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے عمران خان کی بہنوں کے حق میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علیمہ خانم سمیت انکی تمام بہنیں اپنے بھائی کی رہائی کے جذباتی ہیں۔ بہنوں کے جذبات کو سمجھا جائے اور اس کا احترام بھی کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علی محمد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ علیمہ خان کی دل سے عزت کرتے ہیں، لیکن انہیں سیاسی عمل میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔ علی محمد خان نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں ہونے والے پارٹی کے احتجاج میں سب نے کوشش کی، لیکن پنجاب نکلے گا تب ہی عمران خان رہا ہونگے۔علی محمد خان نے حکومت سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات ہر صورت ہونے چاہئیں اور اس کا راستہ بنایا جائے۔ جیل میں عمران خان سے ہر صورت ملاقات کر کے انہیں مذاکرات پر آمادہ کیا جائے۔ سیاسی قیادت سے بات کر کے بانی پی ٹی آئی سے فوری رابطہ بحال کیا جائے۔ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر ہمارے بھائی ہیں، انہیں کھل کر فیصلے کرنے ہونگے۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نثار جٹ نے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور اور پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھ سے ملاقات کریں تو کیوں نہیں کی گئی۔ بجٹ پاس کرنے سے قبل عمران خان سے ملاقات کا انتظار کر لیا جاتا۔ نثار جٹ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان اور پارٹی ارکان کے جو بیانات سامنے آ رہے ہیں، اس سے پارٹی میں اختلافات واضح ہو رہے ہیں۔