• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عاشورہ محرم ہر سال عالم اسلام کو خانوادہ رسول ؐکی ان بے مثال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے ،جو آج تک کربلا اور تاریخ کے سینے پر پیوست ہیں،شہادت امام حسین ؓ ہمیشہمسلمانوں کے لئے مینارہ نور ہے جس سےاہل حق عشق و ایمان کے اسباق حاصل کرتے آئے ہیں ، آج پھر کافر اور منافق اسلام کے خلاف یکجا ہیں۔ صلیب و ہلال کی موجودہ معرکہ آرائی میں یہود وہنود کا اتحاد مسلمانوں کے متحد ہو نے کیلئے کافی ہے ،مگر امت اب بھی اسی منافقت کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہورہی ہے۔ یزیدیت اور حسینیت کے درمیان آج بھی مختلف شکلوں میں معرکہ آرائی جاری ہے،غزہ اور کشمیر اس کی واضح مثالیں ہیں، بھارت اور اسرائیل کے ایجنٹوں نے آج بھی کلمہ گو مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھا رکھے ہیں،پاکستان کے پرامن شہریوں کے خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں۔ وا قعہ کر بلا ہمیں با طل قوتوں کے سا منے کلمہ حق بلند کر نے کا درس دیتا ہے،مسلم اقوام میں گوناگوں مشکلات کی وجہ سے انحطاط کا عمل تیز ہوچکا ہے جس کی وجہ سے اسلام دشمن طاقتیں اسلامی تعلیم کو نشانہ بناکر اسلام کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہیں ہم اگر اپنی اصلاح کرلیں تو امت کی بہت سی مشکلات حل ہوسکتی ہیں ۔حالیہ ایران اسرائیل جنگ میں ایرانی افواج اور قوم کی بہادری نے عالمی منظر نامہ بدل دیا ہے، اس سے قبل بھارت کیخلاف جنگ میں پاکستان کی جیت نے دنیا کو حیران کیا اور ایشیا میں بھارت کے اسرائیل جیسے خطرناک عزائم کو بریک لگا، ایران اسرائیل جنگ میں امر یکا بھی شریک ہوا اس نے ایران کی جوہری تنصیبات پر خطرناک حملے کئے اور اسکی تباہی کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعووں کی قلعی خود واشنگٹن پوسٹ اور سی این این نے کھول دی جن کا کہنا ہے کہ جوہری اثاثوں کو نقصان پہنچانے کے دعوے بے بنیاد ہیں،اس جنگ میں چین اور روس کی شمولیت کے واضح امکانات کو دیکھ کر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم کو جنگ بند کرنے کی ہدایت کی، قطر اور عراق میں امریکی اڈوں پر ایرانی میزائل کے حملوں نے امریکا کی پریشانی میں اضافہ کیا،بحرین اور سعودی عرب میں بھی سائرن کی آوازیں گونج اٹھیں، جس پر ان ملکوں نے بھی امریکا پر اپنا دبائو بڑھایا کہ ایران پر اسرائیلی حملے نہیں روکے گئے تو پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائیگا ،امریکی پسپائی اور ایران میں ہونیوالے جشن نے ثابت کردیا ہے دنیا میں ایک نیا اتحاد بننے جارہا ہے جس میں بعض اسلامی ملکوں کو اپنی ذمے داری کا احساس کرناہوگا۔ ا مریکا کو اندازہ ہوگیا تھا کہ اگر وہ جنگ میں شامل نہ ہوا تو اسرائیل تباہ ہوجائے گا، ایران کا امریکی فوجی اڈوں تک رسائی حاصل کرنا بڑی کامیابی ہے۔ قطر، پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ سے ہر مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے پر زور دیا ہے، موجودہ صورت حال میں اردن، شام اور مصر کو بھی اس بات کا احساس کرنا ہوگا کہ باہمی اتحاد سے ہی فلسطین کو آزاد کرایا جاسکتا ہے۔ ایران پر طویل مدت سے عائد اقتصادی و تجارتی پابندیاں منصفانہ نہیں،جس سے طویل عرصے سےایرانی عوام متاثر ہورہے ہیں۔ ایران کو تیل اور گیس برآمد کرنے کی سہولت جتنی جلد مل جائے بہتر ہوگا۔پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاملہ حل ہونے سے گیس اور تیل کی فراہمی پاکستانی معیشت میں انتہائی مثبت انقلاب برپا کر سکتی ہے، ایران اسرائیل جنگ ختم ہونےکے بعد اسرائیلی دہشت گردی سےتباہ حال غزہ سے بھی جنگ ختم کرانا اور مسئلہ فلسطین کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا بھی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے،مسئلہ کشمیر کا بھی حل تلاش کیا جانا چاہئے، اقوام متحدہ ان دونوں مسئلوں پر اپنی ذمے داری نبھانے میں ناکام ہے تو اسلامی ملکوں نے اس حوالے سے اپنی ذمے داریوں کا احساس نہیں کیا، تنازع کشمیر کے حل سے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کی راہ ہموار ہوجائے گی ،پاکستان سے ناکامی کے باوجودبھارت سے چوکنا رہنا ہوگا، بھارت کویاد رکھنا ہوگا کہ ہماری خود مختاری کو چیلنج خطے کیلئے خطرناک ثابت ہوگا،خطے میں مستحکم امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ناممکن ہے۔کوئی شک نہیں کہ ہماری سیاسی ، عسکری قیادت ملک کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھا رہی ہے مگر ہمارے لئے اب بھی بھارتی مداخلت سے بلوچستان، کے پی کے میں دہشت گردی سب سے بڑا چیلنج ہے ۔ شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکورٹی فورسز پر حملہ اور جوانوں کی شہادت اس کا واضح ثبوت ہے، اس فتنے کے مکمل خاتمے کیلئے مزید مؤثر حکمت عملی اختیار کی جائے ،ان کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے حقائق اور ثبوت عالمی سطح پر پیش کئے جائیں ، گرفتار دہشت گردوں کے بیانات اور ان سے حاصل معلومات کو دنیا کے سامنے لاکر مودی حکومت کو بے نقاب کیا جائے ۔ ملکی معاملات کا جائزہ لیا جائے تو موجودہ حکومت نے اس وقت اقتدار سنبھالا تھا جب ملکی معیشت ڈیفالٹ کے دہانے پر تھی ۔ ایسے میں حکومتی سطح پر مختلف شعبوں میں اصلاحات کا آغاز کیا گیااور صورتحال پر قابو پانےکیلئے کئی موثر اقدامات کیےگئے جس کے مثبت نتائج قوم کے سامنے ہیں مگر پی ٹی آئی پھر ملک کو معاشی ، سیاسی اور اخلاقی طور پر تباہی کی جانب لے جانے کی کوشش کررہی ہے، پھر احتجاج اور دھرنے کی باتیں کی جارہی ہیں مگر قوم ایک بار پھر انہیں مسترد کردے گی۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے عدالتی فیصلے کے خلاف عوامی سطح پر اور پارلیمان میں احتجاج کا اعلان کیا ہے ، بہتر ہوگا کہ تحریک انصاف ذمے دار اپوزیشن کی حیثیت سے حکومتی پالیسیوں پر دیانت دارانہ تنقید اور بہتر تجاویز کے ذریعے تعمیری سیاست کا راستہ اپنائے ، جو ملک میں جمہوریت اور آئین و قانون کی بالادستی کا واحد اور بہترین راستہ ہے۔ پی ٹی آئی کو اگلے انتخابات کا انتظار کرنا چاہئے اس دوران اسے اپنی سیاسی ساکھ کو بہتر بنانا ہوگا، وفاقی حکومت کی جانب سے کے پی کے میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عدم اعتماد نہ لانے کا فیصلہ جمہوریت کو مضبوط بنانے میںمدد گار ثابت ہوگا۔

تازہ ترین