لوٹن کونسل کے سابق ڈپٹی لیڈر راجہ محمد اسلم خان نے بطور گروپ لیڈر کنزرویٹو پارٹی، لوٹن بار و کونسل ایک خصوصی بیان میں کہا ہے کہ ہمیں آج اپنے شہر کی شدید ضرورت اور اہلِ وطن کی پکار کو براہِ راست وزیرِ اعظم اور چانسلر آف دی ایکسچیکر اور تمام مرکزی حکومتی اراکین تک پہنچانے کے لیے کھڑا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوٹن، جو کبھی صنعتی عظمت کا نشان تھا، آج اپنے ہی گھٹن زدہ حالات میں سانس لینے کو ترس رہا ہے۔ ہمیں فوری، بھرپور اور مستقل مرکزی حکومتی فنڈنگ درکار ہے۔ یہ کوئی عام درخواست نہیں، بلکہ ایک ایمرجنسی کال ہے ہمارے بنیادی ڈھانچے، ہمارے شہریوں کے گھروں، اور ہمارے بچوں کے مستقبل کی بقا کی پکار ہے۔
ان کے مطابق لوٹن محرومی کا شکار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک لفظ نہیں، ہمارے ہر روز کی تلخ حقیقت ہے۔ شہری ترقی کے تمام پیمانوں، صحت، تعلیم، آمدنی، روزگار کے مواقع، رہائشی حالات، سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کے نظام پر لوٹن قومی اوسط سے کہیں پیچھے کھڑا نظر آتا ہے۔ یہ دولت کا چور دروازہ نہیں، بلکہ مواقع کی کمی کا شکار شہر ہے۔
راجہ محمد اسلم خان نے کہا کہ لوٹن محرومی کا شکار ہو سکتا ہے، لیکن یہ صلاحیت سے محروم نہیں۔ ہماری آبادی نوجوان، متنوع، پُرجوش اور انتہائی محنتی ہے۔ ہمارے کاروباری افراد تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں۔ اگر بنیادی ڈھانچہ اور مواقع فراہم کیے جائیں تو یہ تمام عناصر لوٹن کو ترقی اور خوشحالی کا گہوارہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ لوٹن کو ترجیحی علاقہ قرار دیں اور لوٹن کی شدید محرومی کو تسلیم کرتے ہوئے، اسے مرکزی حکومتی گرانٹس اور فنڈنگ اسکیموں میں خصوصی ترجیحی حیثیت دی جائے اور ہاؤسنگ انویسٹمنٹ فنڈ میں کثیر اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ نوجوانوں اور مہارتوں پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔
لوٹن کے نوجوانوں کے لیے معیاری تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر سرمایہ کاری کریں تاکہ محرومی کا گرداب توڑا جا سکے۔