• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر کے پارلیمنٹرینز کی نمائندہ تنظیم پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن (PGA) کے اکتوبر 2024 ءمیں اسلام آباد میں منعقدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں، میں PGA کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر منتخب ہوا تھا اور مجھے 6سے 8 جولائی 2025ءکو ہونے والے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں شرکت کیلئے PGA کے ہیڈ کوارٹرز نیویارک مدعو کیا گیا تھا۔ پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن (PGA) قانون سازوں کا ایک عالمی نیٹ ورک ہے جو بین الاقوامی انصاف، قانون کی حکمرانی، بین الاقوامی فوجداری عدالتوں ، پھانسی کی سزا اور انسانی حقوق پر عالمی سطح پر آواز اٹھاتا ہے۔ PGA کے موجودہ صدر رکن قومی اسمبلی نوید قمر ہیں اور میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں اس عالمی تنظیم میں پاکستان کی نمائندگی کررہا ہوں۔ اجلاس کے دوسرے دن PGA کے صدر نوید قمر نے اقوام متحدہ میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (ICC) پر ایک اہم پریذنٹیشن دی جس میں میرے علاوہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل سفیر عاصم افتخار احمد اور عالمی پارلیمنٹرینز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

نیویارک کے بعد میری اگلی منزل ہیوسٹن تھی جہاں 80ہزار سے زائد اوورسیز پاکستانی مقیم ہیں جو زیادہ تر بزنس سے منسلک ہیں جن میں مڈلینڈ انرجی کے صدر اور میرے قریبی دوست جاوید انور قابل ذکر ہیں جن کے مڈلینڈ ٹیکساس میں 500 سے زائد تیل کے کنویں ہیں اور وہ اپنے خصوصی طیارے میں خاص طور پر مجھ سے ملنے میری بہن یاسمین اعظم کی رہائش گاہ پر عشایئے میں ہیوسٹن آئے تھے۔ جاوید انور امریکہ میں فلاحی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور تمام امریکی صدور سے ان کے ذاتی مراسم ہیں۔ ٹیکساس کے حالیہ سیلاب کے متاثرین کی امداد کیلئے انہوں نے عشایئے کے دوران ٹیکساس کے گورنر کو ایک ملین ڈالر کا عطیہ پیش کیا۔ فیملی ڈنر میں رات گئے تک پاکستان کے حالات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اگلے روز ہیوسٹن میں پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے میرے اعزاز میں عشائیہ منعقد کیا گیا جس میں ہیوسٹن میں پاکستان کے قونصل جنرل محمد آفتاب چوہدری، نائب قونصل جنرل اشعر شہزاد، کمرشل قونصلر سلمان رضا، ہیوسٹن سسٹر سٹی کے صدر سعید شیخ، پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن (PAGH) کے صدر سراج نارسی، سیکریٹری جنرل ظفر اقبال، ریاض حسین کاکاخیل، پاکستان سے آئے اولمپین اصلاح الدین اور دیگر معززین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ میں نے اپنی تقریر میں اسلام آباد میں منعقدہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن میں اٹھائے گئے مسائل اور اُن پر حکومتی اقدامات کے بارے میں بتایا۔ میں نے پاکستان کی معاشی بحالی، حالیہ پاک بھارت تنازع میں پاکستان کی سفارتی، معاشی اور دفاعی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر اور افواج پاکستان کی شاندار کامیابی، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے وفد اور پاکستانی بیانئے کی عالمی سطح پر پذیرائی، آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کا ملکی معیشت پر اعتماد اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ 38.3ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

میں نے 26مئی کے اپنے کالم میں بتایا تھا کہ امریکہ نے چین سمیت 60ممالک کی امپورٹ پر جوابی ٹیرف عائد کیا تھا جس نے پوری دنیا کی تجارت میں ایک بھونچال پیدا کردیا تھا۔ امریکہ نے پاکستان پر بھی 29فیصد جوابی ٹیرف لگایا تھا جبکہ پاکستان کا امریکی اشیاء پر ٹیرف 58 فیصد ہے لیکن امریکہ نے چند روز بعد اضافی ٹیرف 90روز کیلئے موخر کردیا تھا اور چین کے علاوہ تمام ممالک پر کم از کم 10 فیصد اضافی ٹیرف نافذ رہنے کا اعلان کیا تھا جس سے پاکستان کی امریکہ ایکسپورٹ میں 20سے 25فیصد کمی متوقع تھی اور پاکستان کو سالانہ 1.4ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا جس سے ہمارا ٹیکسٹائل سیکٹر بری طرح متاثر ہوتا۔ اس کے پیش نظر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت جس کا میں ممبر ہوں، کے اجلاس میں ان کیمرہ بریفنگ دی گئی کہ امریکہ، پاکستان کی باہمی تجارت 7.3ارب ڈالر ہے جس میں امریکہ سے پاکستان کو ایکسپورٹ 2.1ارب ڈالر جبکہ پاکستان سے امریکہ ایکسپورٹ 5.2ارب ڈالر ہے۔

اس طرح تجارتی خسارہ 3.1ارب ڈالر ہے جس میں امریکہ کمی چاہتا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے سیکریٹری تجارت جواد پال کو تجویز دی کہ وہ امریکہ سے 1.5ارب ڈالر کی کاٹن اور 500 ملین ڈالر کا سویا بین اضافی امپورٹ کریں تاکہ تجارتی خسارہ ایک ارب ڈالر تک لایا جاسکے جو امریکہ کو قابل قبول ہوگا۔ ہمیں امریکی مصنوعات کی امپورٹ پر نان ٹیرف بیریئرز بھی ختم کرنا ہوں گے جس کے بدلے ہم امریکہ سے 29 فیصد جوابی ٹیرف واپس لینے کی درخواست کرسکتے ہیں جس کے بعد امریکی خریداروں کو پاکستانی مصنوعات سستی پڑیں گی کیونکہ اس وقت چین، بنگلہ دیش، ویت نام، کمبوڈیا پر امریکہ نے ہم سے زائد جوابی ٹیرف عائد کیا ہے جس کی وجہ سے ہم اضافی مارکیٹ شیئر حاصل کرسکتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ گزشتہ دنوں سیکریٹری تجارت جواد پال کی قیادت میں پاکستانی وفد نے 9جولائی کی ڈیڈ لائن سے پہلے واشنگٹن میں امریکی حکام سے کامیاب مذاکرات کئے اور امریکہ نے اصولی طور پر پاکستان کو اضافی ٹیرف سے استثنیٰ دینے پر اتفاق کیا جس پر میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر تجارت جام کمال خان، امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ اور سیکریٹری تجارت جواد پال کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

تازہ ترین