• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI وزیر کے بیان سے 200؍ ارب کا نقصان، احتساب ہوا نہ سزا ملی

انصار عباسی
اسلام آباد :…پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو 2020ء میں تحریک انصاف کی حکومت کے ایک وفاقی وزیر کے غیر ذمہ دارانہ بیان کے نتیجے میں 200؍ ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا، لیکن تاحال کسی کو بھی اس نقصان پر جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا۔ اس بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پی آئی اے کے بڑی تعداد میں پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس ہیں۔ وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق، اس غیر ذمہ دارانہ بیان کے اثرات تباہ کن ثابت ہوئے۔ بیان کے فوراً بعد برطانیہ، یورپ اور امریکا نے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی، نتیجتاً قومی ایئرلائن کو 200؍ ارب روپے سے زائد کا ریونیو نقصان ہوا۔ ذرائع کے مطابق، صرف منافع کا نقصان ہی کم از کم 12.7؍ ارب روپے تک جا پہنچا۔ بیرون ملک کام کرنے والے درجنوں پاکستانی پائلٹس نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے محروم یا پھر غیر معینہ مدت کیلئے معطل ہو گئے۔ ساتھ ہی انشورنس پریمیم اور آپریشنل اخراجات میں اضافہ ہوا جبکہ پاکستان کی بین الاقوامی ایوی ایشن ریٹنگ گر گئی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی ساکھ شدید متاثر ہوئی۔ ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر حساس قومی معاملے کو غلط انداز میں پیش کرنے کی یہ شاندار مثال تھی، تاہم، اس قدر زبردست نقصان کے باوجود آج تک کسی کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ حکومت کی جانب سے جس انکوائری کا وعدہ کیا گیا تھا وہ کبھی منظر عام پر نہیں آئی، اس نقصان میں ملوث افراد کو جوابدہ بھی نہیں ٹھہرایا گیا جنہوں نے بغیر تحقیق ایسے الزامات عائد کیے۔ یورپی یونین کے بعد برطانیہ نے حال ہی میں پی آئی اے پر عائد 4؍ سالہ پابندی ختم کر دی ہے۔ اس اقدام کو قومی ایئرلائن کی عالمی ساکھ کی بحالی کی طرف ایک مثبت پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ ان اہم بین الاقوامی روٹس کے دوبارہ کھلنے سے توقع ہے کہ جاری نجکاری کے عمل میں پی آئی اے کو بہتر قیمت ملے گی کیونکہ یورپ اور برطانیہ کی منڈیوں تک رسائی اس کی تجارتی قدر اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرے گی۔ لیکن جس وقت قومی ایئرلائن اپنی سب سے منافع بخش پروازوں کی بحالی کی تیاری کر رہی ہے، اس وقت سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ’’جعلی پائلٹ لائسنس‘‘ اسکینڈل کے نتیجے میں پاکستان کو پہنچنے والے مالی اور ساکھ کے نقصان کا ذمہ دار کون تھا؟ یہ بحران جون 2020ء میں اُس وقت پیدا ہوا جب اُس وقت کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں بیان دیا کہ بڑی تعداد میں پاکستانی پائلٹس ’’جعلی‘‘ یا مشکوک لائسنس کے ساتھ پروازیں کر رہے ہیں۔ بغیر تحقیق و تصدیق کے دیا گیا یہ بیان عالمی سطح پر شدید ردعمل کا باعث بنا، اور برطانیہ، یورپی یونین، امریکا سمیت کئی ممالک نے سکیورٹی خدشات کے تحت پی آئی اے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اہم خبریں سے مزید