امریکی صدر ٹرمپ نے اسٹیبل کوائن کے قانون پر دستخط کردیے جس کا مقصد کرپٹو انڈسٹری کو مرکزی دھارے میں لانے کےلیے ریگولیٹری نظام کی تشکیل ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق کرپٹو کرنسی کی ریگولیٹری کے حوالے سے بل ’گنیز ایکٹ‘ کہلائے گا اور یہ بل ایوان نمائندگان میں 308 ووٹوں سے منظور ہوا۔
بل کی مخالفت میں 122 ووٹ سامنے آئے۔ بل کے حق میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں جانب سے حمایت میں ووٹ آئے۔
یہ قانون کرپٹو کی حمایت کرنے والوں کے لیے ایک بڑی خبر ہے، جو اس حوالے سے طویل عرصے سے حمایت کے حصول کی کوششیں کر رہے تھے کیوں کہ اب اس کے لیے آئینی دائرہ کار دستیاب ہوگیا ہے بتاتے چلیں کرپٹو صنعت کا آغاز 2009ء میں ہوا تھا۔
اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں نے یہ دستخط اس اعتراف کے لیے کیے ہیں جو لوگ کرپٹو کے لیے کافی عرصے سے محنت کر رہے تھے، اس میں کئی سرکاری اہلکاروں کرپٹو ایگزیکٹیوز اور قانون ساز شامل ہیں، یہ عمل ڈالر اور ہمارے ملک کے لیے مفید ہے۔
امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اس حوالے کہا کہ یہ نئی ٹیکنالوجی عالمی سطح پر ڈالر کے وقار میں اضافہ کرے گی، ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوگا جو اسٹیبل کوئن (کرپٹو) کی پشت پر ہونگے۔
اسٹیبل کوئن اس انداز میں ڈیزائن کیے گئے ہیں جن کے مقابلے میں ان کی قدر یکساں یعنی ایک ڈالر کے مقابلے میں ایک اسٹیبل کوئن کی ہے۔
کرپٹو کمپنیوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی قانون سازی اسٹیبل کوائنز پر اعتماد میں اضافہ کرے گی اور بینکوں، ریٹیلرز اور صارفین کو رقوم کی فوری منتقلی کے لیے ان کے استعمال کی جانب راغب کرے گی۔