پیدائشی جینیاتی نقص کے سبب ہونے والے مرض ڈاؤن سنڈروم کے علاج میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ڈاؤن سنڈروم ایک جینیاتی غیرمعمولی حالت ہے جو ذہنی معذوری اور جسمانی غیرمعمولی حالتوں کا بھی سبب بنتی ہے۔ تاہم اب جاپانی سائنسدان لیبارٹری میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی (سی آر آئی ایس پی آر) کا استعمال کرتے ہوئے ڈاون سنڈروم کا باعث بننے والے اضافی کروموسوم کو خلیوں میں سے ہٹانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
خلیوں میں موجود اضافی کروموسوم اس کے کام انجام دینے والے عمل کو متاثر کرتا ہے، اسے ہٹانے کے بعد خلیات میں اپنے عام کام انجام دینے کی صلاحیت بحال کی جاسکتی ہے۔
امریکا میں پیدا ہونے والے 700 بچوں میں سے 1 بچہ ڈاؤن سنڈروم سے متاثر ہوتا ہے، جس کا سبب خلیات میں اضافی کروموسوم 21 کا ہونا ہوتا ہے، اسے ٹرائیسومی 21 کہا جاتا ہے۔
یہ اضافی جینیاتی مواد معمول کی نشوونما میں خلل ڈالتا ہے، جس سے سیکھنے کے چیلنجز، منفرد جسمانی خصوصیات اور صحت کے مختلف مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
اضافی کروموسوم جین کی سرگرمی کو بڑھاتا ہے، جس کی وجہ سے خلیات زیادہ محنت کرتے ہیں اور جین اور پروٹین کے کام کرنے کے طریقے کو تبدیل کرتے ہیں۔
موجودہ طریقہ علاج ڈاؤن سنڈروم کی بنیادی وجہ یعنی اضافی کروموسوم کا سدِ باب نہیں کرتا۔ تاہم جاپان میں ہونے والی تحقیق میں یہ پیش رفت سامنے آئی ہے کہ CRISPR-Cas9 جو ایک طاقتور جین ایڈیٹنگ ٹول ہے، اس سے لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے خلیوں میں متاثرہ کروموسوم کو درست طریقے سے نشاندہی کے بعد اسے ہٹانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس عمل کو ایلیل اسپیسفک ایڈیٹنگ کہا جاتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اضافی کروموسوم کے اخراج کے بعد خلیات عام خلیوں کی طرح برتاؤ کرتے ہیں۔
محققین نے اسے ناصرف اسٹیم سیلز پر بلکہ ڈاؤن سنڈروم والے افراد کی جلد کے بالغ خلیوں پر بھی آزمایا ہے۔ دونوں صورتوں میں، یہ طریقہ کار بڑی تعداد میں خلیوں میں اضافی کروموسوم کو کامیابی کے ساتھ ختم کرسکتا ہے۔