دنیا میں بدلتے معاشی منظرنامے نے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کو مجبورکر دیا ہے کہ وہ افریقی ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی راستے وسیع کریں اور نئی منڈیاں تلاش کریں۔ اس تناظر میں حکومت پاکستان نے Look Africa پالیسی مرتب کی ہے جسے ایک مثبت اور دور اندیش قدم قرار دیا جاسکتا ہے۔ افریقی خطے کی اہمیت کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت خارجہ کو ہدایات دی ہیں کہ وہ افریقی ممالک کے ساتھ سفارتی، تجارتی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے تعلقات کو فروغ دینے کیلئے حکمت عملی مرتب کریں اور اس سلسلے میں انہیں ایک جامع رپورٹ پیش کریں۔ وزیراعظم کے احکامات کے پیش نظر گزشتہ دنوں وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کیا جس میں وزارت خارجہ کے سینئر حکام کے علاوہ وزارت داخلہ، تجارت، دفاع، انفارمیشن، وزارت اوورسیز پاکستانیز، ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن بیورو، بورڈ آف انویسٹمنٹ، دیگر حکومتی اداروں کے سینئر حکام، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اور مختلف چیمبرز کے عہدیداران مدعوتھے۔ مراکوکے اعزازی قونصل جنرل،پاک مراکو بزنس کونسل کے چیئرمین اور FPCCI کے صدر کے مشیر برائے افریقہ کی حیثیت سے میں بھی اس میٹنگ میں شریک تھا جبکہ افریقی ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے افریقہ حامد اصغر خان نے کی۔ حامد اصغر خان کا شمارپاکستان کے سرگرم سینئر سفارتکاروں میں ہوتا ہے اور وہ وزارت خارجہ میں ایڈیشنل سیکریٹری تعینات ہونے سے قبل مراکو میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔ حامد اصغر خان سے میرے قریبی دوستانہ تعلقات ہیں اور مراکو میں بطور سفیر اُن کی تعیناتی کے دوران میرا اُن سے قریبی انٹرکشن رہا اور اُن کے دور میں پاکستان اور مراکو کے مابین باہمی تجارت میں اضافہ ہوا جو ایک وقت میں 800 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔ 3گھنٹے طویل جاری رہنے والے اجلاس میں وہ تمام امور زیر بحث آئے جن سے افریقی خطے کے ممالک سے باہمی تعلقات اور تجارت کو فروغ دیا جاسکے۔
میں نے اپنی پریذنٹیشن میں اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ 1.4 ارب نفوس پر مشتمل افریقی خطے کے 54 ممالک کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور مراکو افریقی خطے کے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے جس کو امریکہ، یورپی یونین، ترکی اور افریقی ممالک سے فری ٹریڈ کا درجہ حاصل ہے۔ میں پاکستان میں مراکو کا اعزازی قونصل جنرل اور FPCCI کی پاک مراکو بزنس کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے گزشتہ کئی سال سے متواتر پاکستانی بزنس مینوں پر مشتمل وفد مراکو لے جارہا ہوں اور مراکو فیڈریشن اور چیمبرز کے بزنس مینوں سے پاکستانی بزنس مینوں کی بی ٹو بی میٹنگز کا انعقاد کررہا ہوں۔ اس کے علاوہ پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے بھی گزشتہ کئی سال سے مراکو میں ’’بریانی فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کررہا ہوں جسکے دور رس نتائج سامنے آرہے ہیں اور پاکستان اور مراکو کے مابین باہمی تجارت 800ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ افریقہ کے دیگر ممالک میں بھی تجارت کے فروغ کیلئے اِسی طرح کی حکمت عملی اپنائی جائے۔ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے افریقہ حامد اصغر خان نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے Look Africa پالیسی کے تحت افریقی خطے میں سفارتی اور ثقافتی روابط کو فروغ دینے کیلئے کئی اہم فیصلے کئے ہیں۔ اس سلسلے میں افریقی ممالک انگولا، موزمبیق اور ممباسا میں نئے سفارتی مشن قائم کئے جائیں گے۔ حکومت نے افریقی خطے میں تجارت کے فروغ کیلئے بھی کئی اہم اقدامات کئے ہیں جن میں سب سے اہم قدم 2020 میں منعقد کی جانے والی ’’پاکستان افریقہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ کانفرنس‘‘ تھی جس میں متعدد افریقی ممالک نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کے بعد پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت بالخصوص ٹیکسٹائل، ادویات، زراعت اور انجینئرنگ کے شعبے کی تجارت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کی کارکردگی اور تعداد بڑھانے کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کی ہے۔ یہ کمیٹی پاکستانی سفارتخانوں کا حجم، سفارتی امور کی انجام دہی کا دائرہ کار، اصلاحات، افرادی قوت، سفارتخانوں کی کارکردگی اور تعداد بڑھانے کیلئے اقدامات تجویز کرے گی۔
افریقی خطے میں تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے وزارت خارجہ کا اجلاس منعقد کرنا ایک مثبت قدم ہے جسکے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی پالیسی کو وقتی فائدے کے بجائے طویل المدتی حکمت عملی کے تحت آگے بڑھایا جائے۔ افریقی ممالک کے ساتھ صرف تجارتی نہیں بلکہ تعلیمی، طبی اور ثقافتی شعبوں میں بھی روابط قائم کئے جائیں تاکہ پاکستان اور افریقی خطے کے عوام کے درمیان اعتماد کی فضا پیدا ہو اور پاکستان، افریقی خطے میں ایک مضبوط معاشی کھلاڑی کے طور پر ابھرے۔ افریقی خطے میں تجارت کا فروغ پاکستان کیلئے صرف معاشی موقع نہیں بلکہ اسٹریٹجک اہمیت کا حامل بھی ہوسکتا ہے۔ اگر اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا گیا تو آنے والے برسوں میں اس کے مثبت اثرات پاکستان کی معیشت پر مرتب ہوں گے۔