• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گندم کی کم از کم امدادی قیمت مقرر کرنے کی پالیسی منڈی کو مستحکم کرنے میں ناکام

اسلام آباد(تنویر ہاشمی ) گندم کی کم از کم امدادی قیمت مقرر کرنے کی پالیسی منڈی کو مستحکم کرنے، کاشتکاروں کو تحفظ دینے اور صارفین کو فائدہ دینے میں ناکام رہی اس لیےپاکستان میں گندم کے شعبے کو مکمل او ر منظم ڈی ریگولیشن نہایت ضروری ہے، گندم کی امدادی قیمت سے بڑے زمینداروں ، فلور ملز اور مڈل مین کو فائدہ پہنچ رہا ہے،پاکستان انسٹیٹوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس نے گندم سے متعلق گیم چینجر پالیسی کا بلیو پرنٹ جاری کردیا ، رپورٹ میں پاکستان کے گندم کے شعبے کی مکمل اور منظم ڈی ریگولیشن کا مطالبہ کیا گیا ہے 2023 تک پنجاب میں گندم کا گردشی قرضہ 680ارب روپے تک پہنچ گیا ، امدادی قیمت مراعاتی نظام کو مسخ کرنے ، فصلوں میںتنوع کی حوصلہ شکنی کا باعث بن رہا ہے اور امدادی قیمت سے گندم کی خریداری اور اس کو ذخیرہ کرنے کے لیے سالانہ ٹیکس دہندگان کے جمع شدہ ٹیکس ریونیو کا فنڈز استعمال ہورہا ہے، رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال گند م منڈ ی سے حکومت کےا چانگ انخلا سے مارکیٹ بہت زیادہ متاثر ہوئی اور فلور ملز کو گٹھ جوڑ ( کارٹیلائزیشن)بنانے کا موقع ملا اور فارم کی سطح پرگندم کی کم قیمت ہونے سے پیداواری لاگت پوری نہ ہوسکی ۔
اہم خبریں سے مزید