• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مراکو کے بادشاہ محمد ششم اپنے والد حسن دوئم کی وفات کے بعد تخت نشین ہوئے اور 30جولائی 1999 ءکو اُن کی تاج پوشی عمل میں آئی۔ اس دن کی مناسبت سے شاہ محمد ششم کی تخت نشینی کی سالگرہ جسے ’’عید العرش‘‘ بھی کہا جاتا ہے، مراکو سمیت دنیا بھر میں بڑی گرمجوشی سے منائی جاتی ہے۔ مراکو کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے میں گزشتہ 18 سال سے ہر سال شاہ محمد ششم کی تخت نشینی کی سالگرہ پر کراچی میں تقریب کا انعقاد کرتا ہوں۔ اس سال بھی تخت نشینی کی 26ویں سالگرہ تقریب میں شرکت کیلئے پاکستان میں مراکو کے سفیر محمد کرمون اسلام آباد سے خصوصی طور پر کراچی تشریف لائے۔ تقریب کے مہمان خصوصی گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری تھے جبکہ تقریب میں وفاقی اور صوبائی وزراء، مختلف ممالک کے قونصل جنرلز، بزنس لیڈرز، پارلیمنٹرینز، شوبز شخصیات، کراچی میں مقیم مراکش کمیونٹی کے باشندوں اور معززین شہر سمیت 300سے زائد مہمانوں نے شرکت کی۔ تقریب کے مقام کو پاکستان، مراکو کے پرچموں اور شاہ محمد ششم کی قد آور تصاویر سے سجایا گیا تھا۔ تقریب کے آغاز پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور تخت نشینی کی سالگرہ کا کیک جس پر پاکستان اور مراکو کے پرچم نمایاں تھے، کاٹا گیا۔ تقریب میں شریک مہمانوں کی تواضح مراکو اور پاکستان کے کھانوں سے کی گئی۔

نبی کریمﷺ کے سلسلہ نسب سے تعلق رکھنے والے بادشاہ محمد ششم کو مراکو میں ’’امیر المومنین‘‘ کہا جاتا ہے اور مراکشی عوام اپنے بادشاہ سے بے پناہ محبت و عقیدت رکھتے ہیں، انہیں غریبوں کا بادشاہ اور نئے مراکو کے معمار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ آج مراکو اقتصادی، معاشی، سفارتی ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے جس کا سہرا مراکو کے بادشاہ محمد ششم کے سر جاتا ہے۔ شاہ محمد ششم نے ملک کو انفراسٹرکچر، اقتصادی ترقی اور سماجی اصلاحات میں نمایاں پیشرفت کے ساتھ جدیدیت کی راہ پر گامزن کیا ہے۔ اُن کی شخصیت میں روایت اور جدت کا امتزاج دکھائی دیتا ہے، ایک طرف وہ شاہی رتبہ رکھتے ہیں تو دوسری طرف عام لباس میں عوامی مقامات پر دکھائی دینا بھی اُن کی شخصیت کا خاصا ہے، اُن کی یہی شناخت اُنہیں مراکشی عوام میں مقبول رہنما بناتی ہے۔ شاہ محمد ششم کے دور میں مراکو کا نقشہ بدل گیا ہے اور عوام کے طرز زندگی میں بہتری آئی ہے۔ مراکو کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2030ء میں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کیلئے مراکو کا انتخاب کیا گیا ہے۔ میں نے گزشتہ دو عشروں میں مراکو کو ترقی پذیر سے ترقی یافتہ ملک بنتے دیکھا ہے، پورے ملک میں موٹر ویز کا جال بچھایا گیا ہے، نئی پورٹس تعمیر کی گئی ہیں اور مراکو کے عوام لوڈشیڈنگ سے واقف تک نہیں، مراکو کے تمام بڑے شہروں میں ٹرامیں بچھائی گئی ہیں اور شہروں کو ایک دوسرے سے ملانے کیلئے 10 ارب ڈالر کی لاگت سے دنیا کی تیز ترین ٹرین ’’البراق‘‘ کا آغاز کیا گیا ہے جس کی رفتار 350 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور اس ٹرین سے گھنٹوں کا فاصلہ منٹوں میں طے کیا جاسکتا ہے۔ میں جب بھی مراکو جاتا ہوں تو البراق میں سفر کرکے ضرور لطف اندوز ہوتا ہوں۔ شاہ محمد ششم کی قیادت میں مراکو کی خارجہ پالیسی نے بھی فعال کردار ادا کیا ہے اور روایتی شراکت داروں یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا گیا ہے جبکہ افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیائی ممالک کے ساتھ نئی اسٹرٹیجک شراکت داری بھی قائم کی گئی ہے۔ مراکو کیلئے مغربی صحارا کا مسئلہ پاکستان کے مسئلہ کشمیر کی حیثیت رکھتا ہے۔ مغربی صحارا کے مسئلے پر مراکو نے مجوزہ خود مختاری منصوبے پر بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے میں سفارتی سطح پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جسکے نتیجے میں اقوام متحدہ کی جانب سے مراکو کی خود مختاری کے منصوبوں کو تسلیم کرنے کے علاوہ بااثر ممالک کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ دسمبر 2020 میں امریکہ نے مغربی صحارا پر مراکو کی خود مختاری کو تسلیم کیا جو ایسی پیشرفت تھی جس نے سفارتی سطح پر اہم تبدیلیوں کی نشاندہی کی۔ بعد ازاں اسپین اور فرانس نے بھی مراکو کی خود مختاری کے منصوبے پر اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ بڑی طاقتوں کی طرف سے یہ توثیق مراکو کے نقطہ نظر اور دیرپا استحکام لانے کی عکاسی کرتی ہے جو مراکو کی بہترین سفارتکاری کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔

میں مراکو کو اپنا دوسرا گھر تصور کرتا ہوں جہاں میرا اپنا گھر بھی ہے اور کاروبار کے سلسلے میں میرا سال میں کئی بار مراکو آنا جانا رہتا ہے۔ مراکو کے اعزازی قونصل جنرل اور پاک مراکو بزنس کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے یہ میرے فرائض میں شامل ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سیاحت کو فروغ حاصل ہو۔ پاکستانی بزنس مینوں کے وفد کا ہر سال دورہ مراکو اور پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے مراکو میں ’’بریانی فیسٹیول‘‘ کا انعقاد اِسی سلسلے کی کڑی ہے جسکے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان اور مراکو کے مابین باہمی تجارت کا حجم 800 ملین ڈالر تک جاپہنچا ہے۔ میری خدمات کے صلے میں مراکو حکومت نے مجھے مراکو کے اعلیٰ سول ایوارڈ ’’وسام علاوی‘‘ سے نوازا ہے جو نہ صرف میرے لئے بلکہ پاکستان کیلئے بھی باعث اعزاز ہے۔

تازہ ترین