• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کی رات تمام سیاسی جماعتوں، اسٹیک ہولڈرز اور سول سوسائٹی کو میثاق استحکام پاکستان کا حصّہ بننے کی جو دعوت دی اسے وقت کا تقاضا اور معرکہ حق کاپیغام کہنا ہر اعتبار سے درست ہوگا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر آرمی راکٹ فورس کی تشکیل کا بھی اعلان کیا جس کے ذریعے وطن عزیز کی جنگی صلاحیت کو مضبوط تر کیا جاسکے گا۔ قیام پاکستان کی 78ویں سالگرہ اور 79ویں یوم آزادی کا جشن مئی کے مہینے میں بھارتی فل اسکیل مہم جوئی کی عبرتناک ہزیمت اور پاکستان کی باوقار و شاندار فتح کے حوالے سے نہ صرف غیر معمولی اہمیت کا حامل بن گیا بلکہ پریڈ میں دوست ملکوں ترکیہ اور آذربائیجان کے فوجی دستوں کی شمولیت پاکستانی عوام کیلئے فخر و اعزاز کا ذریعہ بھی بن گئی۔ یوم آزادی وطن عزیز میں ہر سال ہی تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے مگر اس برس معرکہ حق کی کامیابی نے فخر و انبساط کی کیفیت کے ساتھ مل اس کی شان میں مزید اضافہ کردیا۔ اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم کی طرف سے جاری پیغامات کا خلاصہ ان لفظوں میں بیان کیا جاسکتا ہے کہ آپریشن بنیان مرصوص ہماری تاریخ کا سنہری باب ہے۔ مذکورہ پیغامات میں شامل ہر ہر لفظ پاکستانی عوام کے دلوں کی آواز اور ان کی امنگوں کا آئینہ ہے۔ بدھ کی رات جناح اسپورٹس اسٹیڈیم میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں آرمی راکٹ فورس کی تشکیل کے اہم اعلان کیساتھ سیاسی جماعتوں سمیت تمام حلقوں کو میثاق پاکستان کا حصّہ بننے کی جو دعوت دی اسے وسیع تر ملکی مفاد کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے ۔ حالات اور وقت کا تقاضا ہے کہ ایسے ضابطہ اخلاق پر اتفاق رائے کے ساتھ ملکی استحکام و ترقی کی راہ پر قدم بڑھائے جائیں جس میں متانت اور وقار کے پہلو ملحوظ خاطر رہیں ۔ وزیراعظم کے بموجب وقت آگیا ہے کہ ہم سیاسی تقسیم، ذاتی مفادات اور کھوکھلے نعروں سے آگے بڑھ کر اجتماعی سوچ اپنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہم کسی نئے فتنے کو جگہ نہیں دیں گے، پاکستان میں سب کو احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن دشنا م وطرازی کا نہیں، سیاست کا حق ہے لیکن ریاست کے خلاف بغاوت کا نہیں۔ وزیراعظم نے درست کہا کہ معرکہ حق میں پاکستان نے بھارت کو تاریخ کا وہ سبق سکھایا جو اس کی آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے بارے میں ان کی اس رائے سے سب ہی متفق ہیں کہ بھارت کے جنگی جنون کے خلاف ان کی حکمت عملی دلیرانہ دانشمندی پر مبنی تھی ۔ وزیراعظم نے امریکی صدرٹرمپ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جنگ بندی کے لئے مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ٹرمپ کشمیر کا مسئلہ حل کرانے میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔ کشمیر اس بڑی آبادی کی بقا اور حقوق کا مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوںمیں دیئے گئے حق خود ارادیت سے تاحال محروم رکھا گیا ہے۔ یہ وہ مسئلہ ہے جو برصغیر کی آزادی کے وقت بھارتی فوجوں کے کشمیر میں اتارے جانے سے شروع ہوا اوراب عالمی امن کے لئے ایٹمی فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔ امریکہ پر سپر پاور ہونے کے ناتے یہ ذمہ داری بہرحال عائد ہوتی ہے کہ وہ عالمی امن کیلئے خطرہ بننے والے مسئلے کے پرامن حل میں کردار ادا کرے تاکہ خطے کے لوگ امن و چین کی فضا بھی زندگی گزاریں، تجارت کریں اور آگے بڑھیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس باب میں اہم کردار ادا کرسکتے اوردو ملکوں کی دشمنی علامت کے طور پر دیکھے جانے والے خطّہِ کشمیر کو ان ملکوں کی دوستی کا خطہ بناسکتے ہیں۔ ماحولیات سمیت نئے چیلنجوں سے نبردآزما دنیا کو تنازعات سے نکالنا اور بہتری کی طرف لیجانا ضروری ہے۔

تازہ ترین