• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی قوم پر جب بھی کوئی اہم اور نازک وقت آن پڑا تو یہ قوم خود بخود اتحاد کا مظاہر ہ کرتے ہوئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی۔ چاہے یہ 1947ء میں حصول اور قیام پاکستان کی جنگ ہو۔ 1948ء میں آزادی کشمیر کی جنگ ہو، 1965ء میں پاک بھارت جنگ ہو، 1971ء میں غداروں سےلڑی جانے والی پاک بھارت جنگ ہو یا مئی 2025ء میں بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے والا معرکہ حق ہو۔ قوم اپنے تمام اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے دشمن کے خلاف صف آراء اپنی بہادر افواج کی پشت پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتی ہے۔ بیان المرصوص کی زندہ مثال 6سے دس مئی 2025ء کو دنیا کے سامنے پیش کی گئی اور پھر چشم فلک نے دیکھا کہ قوم کے سپوت کس طرح دشمن کیخلاف صف آرا ہو کر اسکے دانت کھٹے کرتے رہے۔ آزادی انسان کا بنیادی حق ہے اور زندہ قومیں اپنی آزادی کی حفاظت کرنا خوب جانتی ہیں۔ آزادی حاصل کرنے کے بعد اس کو برقرار رکھنا سب سے اہم ذمہ داری ہے کیونکہ دشمن اس آزادی کو سلب کرنے کیلئے اندرونی اور بیرونی محاذوں پر مصروف ہو جاتا ہے۔ لہٰذا حصول آزادی کے بعد آزادی کی حرمت کو قائم رکھنا جان جو کھوں میں ڈالنے والی بات ہے۔قائد اعظم محمد علی جنا ح کی قیادت میں مسلمانان ہند نے دو دھاری تلوار پر چل کر آزادی کے خواب کو زندہ تعبیر کیا تھا۔ قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلمان مشاہیر اور قائدین نے تعلیم یا فتہ، اقتدار کے مالک انگریز اور مکار ہندو کے ساتھا عصاب کی جنگ لڑی۔ ایک طرف طاقتور انگریز اور اسکے سامراجی حواری تھے جن کے زیر نگرانی کالوینوں میں سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ انگریز بہادرنے مکار ہندو کے سا تھ گٹھ جوڑ کر کے مسلمانوں کو تعلیمی، معاشی، مذہبی اور تہذیبی تنزلی کی طر ف دھکیل دیا تھا۔قائد اعظم نے وسیع تجربے اور علامہ اقبال نے گہرے فکری غور و خوض کے بعد مسلمانان ہند کیلئے علیحدہ وطن حاصل کرنیکا فیصلہ کیا تھا۔ قائد اعظم اور انکے رفقاء کے آہنی عزائم کے سامنے دشمن کے تمام حربے ناکام ہوئے۔ ہندو سامراج اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھ رہا تھابھارت ماتا کا ٹکڑے ہونا ان کیلئےناقابل برداشت تھا۔گاندھی اور نہرو نے اس مقصد کیلئے ہر حربہ استعمال کیا۔ انگریز کے ذریعے بھی مسلمان قیادت کو لالچ اور دھونس سے قائل کرنیکی کوشش کی۔ مگر قائد اعظم نے انکے تمام حربے ناکام بنائے اور مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کے قیام کو ممکن بنایا۔ کلمہ حق کے نام پر بننے والے ملک پاکستان کی حفاظت اللہ کے فضل سے ہی ممکن ہے کیونکہ اسلام کے نا م پر بننے والایہ دنیا کو واحد ملک ہے۔ لہٰذا اسکی آزادی کی ذمہ داری بھی مسلمانوں پر فرض ہے۔ حکومت پاکستان کے سابق سیکرٹری اور معروف مصنف قدرت اللہ شہاب اپنی شہرہ آفاق کتاب شہاب نامہ میں لکھتے ہیں کہ جب 1965ء میں بھارت نے پاکستان پر رات کی تاریکی میں حملہ کیا تو مسجد نبوی میں موجود ایک مسلمان خاتون نے خواب میں دیکھا کہ رسول اللہ ہاتھ میں تلوار اٹھائے تیزی سے اپنے گھوڑے پر روانہ ہو ئے ہیں اور بتایا کہ پاکستان پر حملہ ہو گیا ہے۔ اسی 1965ء کی جنگ میں لوگوں نے کئی جگہ دیکھا کہ بھارتی طیارے پاکستانی شہروں پر بم پھینکتے اور مسلمان بزرگ ان بموں کو کیچ کر کےپھٹنے سے روکتے۔ یہ کہانیاں نہیں حقیقت ہے جس ملک کی حفاظت اللہ کرے اسکو کون نقصان پہنچا سکتا ہے۔آزادی ایک لازوال احساس وطن عزیز کے باسیوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، یہاں کا بچہ بچہ اپنےپیارے وطن کی آزادی کی حفاظت کیلئےسر بکف ہے۔ مئی 2025ء میں بھارت کو شکست کی دھول چٹوانے کے بعد پور ی قوم اس سال نئے احساس اور ولولے سے یوم آزادی منا رہی ہے۔ مگر صرف یوم آزادی منانا ہی کا فی نہیں آزادی کو برقرار رکھنے کیلئے قوم کو کچھ دیگر اقدامات بھی کرنے ہونگے۔ اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا۔ آنے والی نسلوں کو بہتر اور مطبوط پاکستان دینا ہوگا۔ گزشتہ 78سال سے یہ ملک و قوم جس سیاسی عذاب سے گزر رہے ہیں اب اسکے پیرامیٹرز کوبدلنا ہوگا۔ ہم سب کو وطن عزیز کی حرمت کیلئےسیاسی، لسانی، فقہی، مذہبی، اقتصادی اختلافات کو پس پشت ڈال دینا چاہئیں۔ تمام زعماء، اکابرین، مفکرین، سیاسی لیڈرز کو اب مل بیٹھ کر قوم و ملک کو پیش مسائل کا حل تلاش کرکے آئندہ سو سال کی منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔ ایک مرتبہ ہوئے فیصلوں پر کوئی بھی جماعت، حکومت، ادارہ، گروہ تبدیلی نہ کرے۔ منصوبہ بندی میں تسلسل کامیابی کی ضمانت ہوتا ہے۔ پچاس،سو سال انفرادی زندگی میں تو کوئی معنیٰ رکھتے ہیں مگر قوموں کی زندگی میں کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ آزادی کو برقرار رکھنے کیلئے قوموں کو بڑی قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ غزہ اور فلسطین، کشمیر کے مسلمان آزادی کے حصول میں جس طرح قربایناں پیش کر رہے ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں۔ ہمیں اپنی آزادی کی قدر کرتے ہوئے سب سے پہلے صرف پاکستان کے نعرے کو پیش نظر رکھنا ہو گا۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں ہماری آزادی ہے۔ ہماری آن شان پاکستان ہے۔ صوبائی لسانی تعصب کو ختم کرکے ایک لڑی میں پروئی ہوئی قوم بن کر ہمیں دنیا کو بتانا ہے کہ اب ہم ایک نئی قوم ہیں جس نے علاقے میں چوہدراہٹ کے طلب گار کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔

تازہ ترین