• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے زخمی فلسطینی بچوں کے ویزے بند کردیے

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

امریکا نے فلسطینی زخمی بچوں کو ویزہ جاری کرنے کا سلسلہ روک دیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاج کے لیے آنے والے فلسطینی مریضوں کو ویزے جاری کرنے کا عمل عارضی طور پر نظر ثانی کے لیے روک دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دے کر دعویٰ کیا گیا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ویزے روکنے کرنے کا فیصلہ درحقیقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قریبی ساتھی اور اپنے اسلاموفوبیا خیالات کے حوالے سے پہچانے جانی والی ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر لارا لومر کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ کے بعد کیا گیا ہے۔

لارا لومر نے الزام عائد کیا تھا کہ فلسطینی خاندان حماس کے ہاتھوں زخمی ہونے والے بچوں کا علاج امریکا میں کیوں کروا رہے ہیں؟ کیا غزہ میں ڈاکٹر موجود نہیں؟

 لارا لومور نے غزہ سے امریکا علاج کے لیے آنے والے معزور بچوں کے لیے ’قابضین‘ کے الفاظ بھی استعمال کیے۔

دوسری جانب لارا لومر نے اسٹیٹ ڈیپارمنٹ کی جانب سے  بیمار اور زخمی بچوں کے ویزے بند کیے  جانے والے حالیہ بیان کو خوشخبری بھی قراردیا۔

’پابندی سے بچوں کی جان بچانے کی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا‘

اس حوالے سے فلسطینی بچوں کے لیے کام کرنے والے ادارے فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لگنے والی اس پابندی سے شدید زخمی یا مہلک امراض کے شکار بچوں کی جان بچانے کی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا۔

پابندی صدر ٹرمپ کی ’سب سے پہلے اسرائیل‘ پالیسی کا عکاس ہے: اسلامک امریکن ریلشنز 

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ویزہ پابندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے اسلامک امریکن ریلشنز نے بیان میں کہا ہے کہ ویزوں پر لگنے والی پابندی صدر ٹرمپ کی سب سے پہلے اسرائیل پالیسی کا عکاس ہے۔

اسلامک امریکن ریلشنز کے بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ انتہائی ستم ظریفی ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید