گری دار میوؤں کا باقاعدگی سے استعمال بڑھاپے میں دماغی افعال کو بہتر رکھنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق ڈیمنشیا ایک سنڈروم ہے جو انسان کی دماغی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔
الزائمر سوسائٹی کا اندازہ ہے کہ صرف برطانیہ میں تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار لوگ ڈیمنشیا کا شکار ہیں۔
اس حوالے سے حال ہی میں یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے محققین کی جانب سی کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ گری دار میوؤں کا استعمال بڑھاپے میں دماغی افعال کو سہارا دے سکتا ہے۔
جرنل آف نیوٹریشن، ہیلتھ اینڈ ایجنگ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے نتائج چین میں 55 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 4 ہزار 822 افراد کی صحت کے تجزیے پر مبنی تھے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 10 گرام سے زیادہ گری دار میوے کا استعمال سوچ، استدلال اور یادداشت کو بہتر بناتا ہے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق ایسے افراد جنہوں نے روزانہ 10 گرام گری دار میوے کا استعمال کیا ان کے دماغی افعال ان افراد سے 60 فیصد تک بہتر تھے جو گری دار میوؤں کا استعمال نہیں کرتے تھے۔
اس تحقیق میں 17 فیصد افراد ایسے تھے جو باقاعدگی سے مونگ پھلی کھاتے تھے۔
مونگ پھلی کو وسیع پیمانے پر سوزش اور اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات کا بھرپور ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
اس تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر منگ لی کا خیال ہے کہ مونگ پھلی دماغی افعال کے زوال کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ گری دار میوے گڈ فیٹس، پروٹین اور فائبر کے مواد کے لیے جانے جاتے ہیں اور ان میں ایسی غذائی خصوصیات ہوتی ہیں جو کولیسٹرول کی سطح کو کم کر سکتی ہیں اور دماغی صحت کو بہتر بنا سکتی ہیں۔
ڈاکٹر منگ لی نے مزید کہا کہ دماغی افعال میں کمی اور عمر سے متعلق نیوروڈیجنریشن کے علاج کی عدم موجودگی کے پیش نظر، غذائی تبدیلیاں بوڑھے لوگوں کو نمایاں فوائد فراہم کر سکتی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ بوڑھے لوگوں کی بڑھتی ہوئی آبادی اکیسویں صدی کے اہم چیلنجز میں سے ایک ہے۔
ڈاکٹر منگ لی نے خبردار کیا کہ چین میں بوڑھے لوگوں کی آبادی میں کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اس لیے احتیاط اور علاج کی بہتر سہولتوں کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے اور ایسے میں متوازن غذا اس چیلنج سے نمٹنے میں مدد کر سکتی ہے۔
اقوام متحدہ نے پیش گوئی کی ہے کہ 2050ء تک چین دنیا میں سب سے زیادہ بوڑھے افراد کی آبادی والا ملک بن جائے گا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2050ء تک چین میں 330 ملین سے زائد شہریوں کی عمریں 65 سال سے زیادہ اور 90.4 ملین سے زائد شہرویوں کی عمریں 80 سال سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔