اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ کو قحط زدہ قرار دے دیا گیا ہے، غزہ کے بعض علاقے قحط زدہ ہو چکے ہیں اور یہ صورتحال آئندہ ماہ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ’گلوبل ہنگر مانیٹر’ اور ’انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن‘ (IPC) کی رپورٹ کے مطابق اس وقت 5 لاکھ 14 ہزار فلسطینی یعنی کہ غزہ کی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ قحط کا شکار ہے۔
گلوبل ہنگر مانیٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قحط سے متاثرہ فلسطینیوں کی یہ تعداد ستمبر کے آخر تک 6 لاکھ 41 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
آئی پی سی کے مطابق غزہ کے شمالی علاقے خصوصاً غزہ سٹی کو باضابطہ طور پر قحط زدہ قرار دیا گیا ہے جہاں صرف اس خطے میں 2 لاکھ 80 ہزار افراد بھوک سے مر رہے ہیں۔
دیگر متاثرہ علاقے دیر البلح اور خان یونس ہیں جو اگلے ماہ قحط میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ غزہ میں ایک تباہ کن انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔
ایسے میں برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی ممالک نے بھی بحران کو ناقابلِ تصور قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گزشتہ ماہ اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ غزہ میں واقعی لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔