حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 88 فیصد طلبہ ذہنی تناؤ کم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہیں۔
بھارت میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق 13- 18 برس کے نوجوان طلبہ کا بیشتر جذباتی انحصار اے آئی پر ہوتا ہے، جبکہ 57 فیصد نوجوان بالخصوص چھوٹے شہروں سے تعلق رکھنے والے نوجوان رازداری کے معاملے میں اے آئی پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں۔
تحقیقاتی سروے کے مطابق اسکول جانے والے 88 فیصد طلبہ تنہائی، تناؤ یا پریشانی محسوس ہونے کی صورت میں یا کسی مسئلے پر مشورے کی ضرورت محسوس ہوتو اے آئی کی جانب رُخ کرتے ہیں۔
مذکورہ سروے میں 506 شرکاء شامل ہوئے، جس کی عمر 13 سے 35 سال کے درمیان تھی۔ اس سروے کا مقصد بھارت میں نوجوانوں میں اے آئی سے متعلق بڑھتے مشاغل کا جائزہ لینا تھا اور اس بات کا بھی اندازہ لگانا تھا کہ نوجوان اے آئی کا کس طرح استعمال کرتے ہیں؟ کیا نوجوان اے آئی کو صرف بطور تخلیقی صلاحیت کے ٹول کی حیثیت کے استعمال کرتے ہیں یا پھر تناؤ کی صورت میں بھی ان کا اس پر انحصار ہوتا ہے؟
سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 57 فیصد نوجوان جذباتی مدد کے لیے فعال طور پر AI کا استعمال کرتے ہیں، جس میں مشورہ لینا، عام بات چیت اور جذبات و خیالات کا اظہار، جسے وہ کسی دوسرے کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے شامل ہے۔
نوجوانوں میں خاص طور پر 13-18 کی عمر کے گروپ میں یہ رجحان سب سے زیادہ ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق 43 فیصد نوجوانوں کا تعلق چھوٹے شہروں سے ہے جو چیٹ جی پی ٹی، جیمنائی، کریکٹر اے آئی جیسے اے آئی ٹولز پر انحصار کرتے ہیں ان میں مردوں کے مقابلے 52 فیصد خواتین شامل ہیں۔