پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک طویل رات کے بعد ایک نئی صبح طلوع ہو رہی ہے، جسکی روشنی ہر طرف پھیلتی نظر آ رہی ہے۔ یہ نہایت خوش آئند بات ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی قیادت نے بالآخر عوام کے جذبات کو سمجھتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب آنیکا فیصلہ کیا ہے اور وہ دوریاں جو بھارت کی شر انگیزیوں کے باعث پیدا ہوئی تھیں انہیں ختم کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ایسے مواقع پر کچھ گلے شکوے بھی ہو سکتے ہیں لیکن ہماری قیادت کو چاہئے کہ وہ بنگلہ دیشی بھائیوں کے جذبات و احساسات کا خیال رکھے اور ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ نصف صدی سے زائد عرصے تک ہم دونوں کے مشترکہ دشمن بھارت نے معاملات کو بگاڑنے اور ذہنوں میں زہر گھولنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اب جب ہم ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں تو کھلے دل سے ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے حال کو بہتر بنانا چاہئے۔ علاوہ ازیں، پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان 6معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوگئے ہیں۔ حکومت پاکستان نے پاکستان بنگلہ دیش علمی راہداری (نالج کوریڈور) قائم کرنیکا اعلان کیا ہے۔ معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب ڈھاکہ میں ہوئی جس میں اسحاق ڈار اور محمد توحید حسین شریک ہوئے۔ پاک بنگلا دیش علمی راہداری کے تحت اگلے5برسوں کے دوران 500بنگلا دیشی طلبہ کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے وظائف دئیے جائینگے۔ اسکے علاوہ اسی مدت کے دوران 100بنگلا دیشی سول سرونٹس کیلئے تربیتی پروگرامز کا بھی اہتمام کیا جائیگا۔ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام کے تحت بنگلہ دیشی طلبہ کو دئیے جانیوالے وظائف کی تعداد 5 سے بڑھا کر 25 کرنیکا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش نے سفارتکاروں اور حکومتی اہلکاروں کیلئے ویزا ختم کرنے کے معاہدے پربھی دستخط کئےہیں۔ اس موقع پر انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد اور بنگلہ دیش انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اینڈ اسٹرٹیجک اسٹڈیز، ٹریڈ جوائنٹ ورکنگ گروپ، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان اور بنگلہ دیش سنگباد سنگستھا، اور پاکستان اور بنگلہ دیش کی فارن سروس اکیڈمیز میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔ دریں اثنا وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے بنگلہ دیش کے دورے کے دوران ڈھاکہ میں واقع اسکوائر فارماسیوٹیکلز پی ایل سی کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیر تجارت نے ادارے کی مینجمنٹ، منیجنگ ڈائریکٹر اور سینئر حکام سے ملاقات کی جنہوں نے انہیں بنگلہ دیش کی دواسازی صنعت کی ترقی اور اس میں معاون حکومتی پالیسیوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان فارماسیوٹیکل شعبے میں تعاون بڑھانے اور تجارتی بہاؤ آسان بنانے سے متعلق مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سفارتکاروں اور سرکاری عہدیداروں کیلئے ویزا کی پابندی کا ختم ہونا بہت اچھا اقدام ہے۔ دونوں ملکوں کی قیادت کو چاہئے کہ وہ عام شہریوں کیلئے بھی ویزےمیں سہولت پیدا کرے تاکہ عوامی رابطوں سے معاملات کو مزید بہتر بنانے میں مدد مل سکے اور دونوں طرف بسنے والے ان علاقوں کو دیکھ سکیں جو انکی یادوں میں مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے طور پر محفوظ ہیں۔ جہاں تک سارک کی بحالی کی بات ہے وہ علاقائی تعاون کی تنظیم ہے جسے بھارت کی ریشہ دوانیوں نے بہت نقصان پہنچایا۔ اب ہونا یہ چاہئے کہ بھارت کو نکال کر اس تنظیم کو دوبارہ فعال کیا جائے کیونکہ وہ اپنی سازشوں سے باز نہیں آئے گا،اس وقت اس تنظیم کے7رکن ممالک ہیں، اس میں ایران کو بھی شامل کر لیا جائے تو اسے موثر طریقے سے فعال کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب کراچی میں سی ٹی ڈی اور حساس ادارے نے بھارتی خفیہ ایجنسی راکا بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا،راکے نیٹ ورک کیلئے کام کرنیوالے 6ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ18مئی 2025ء کو بدین کے ماتلی میں عبدالرحمان عرف رضا اللہ نظامانی کا قتل ہوا، مرحوم علاقے میں فلاحی کاموں کے حوالے سے جانے جاتے تھے، 45سالہ شخص کے قتل میں ملوث 4افراد کو 8جولائی کو گرفتار کیا،ملزمان سے تفتیش کے مطابق اس قتل کی منصوبہ بندی بیرون ملک کی گئی اور را کے ایجنٹ سنجے سنجیوکمار عرف فوجی نے سلمان اور ارسلان جو ایک خلیجی ریاست میں کام کرتے تھے اور پاکستانی ہیں کو اپنا ایجنٹ بنایا۔ سلمان نے اس کام کیلئے ایک گینگ تشکیل دیا جو کہ عمیر،سجاد،عبید اور شکیل پر مشتمل تھا۔ واردات کیلئے رانے فنڈنگ کی جسکے ثبوت دستیاب ہو چکے ہیں۔ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں حالیہ برسوں میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں کراچی میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایک بڑے نیٹ ورک کی گرفتاری ایک تازہ مثال ہے۔یہ کارروائی پاکستانی سیکورٹی اداروں کی چوکسی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آپریشن سندور کی ناکامی اور آپریشن بنیان مرصوص کی شاندار کامیابی کے بعد سے پاکستان نے بھارتی دہشتگردوں کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشنز شروع کئے ہیں۔ بلوچستان میں را کے کم از کم 3بڑے نیٹ ورکس کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔ اب کراچی میں یہ کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت ہمیشہ کی طرح پاکستان کے دوست ممالک کی سرزمین کو اپنی دہشتگردی کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ خلیج سے دہشتگردی کا نیٹ ورک چلانے کی یہ بھارت کی پہلی کوشش نہیں ہے۔اس سے قبل بھی لاہور میں حافظ سعید کی رہائش گاہ پر حملے اور دیگر افراد کی ٹارگٹ کلنگ کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی نےخلیج کو اپنے آپریشنز کا مرکز بنایا تھا۔ یہ بات واضح ہے کہ بھار ت ایک مخصوص پیٹرن کے تحت پاکستان، کینیڈا، امریکہ اور برطانیہ سمیت مختلف ممالک میں دہشتگردی کی کارروائیاں کر رہا ہے۔ ان ممالک کے پاس بھارتی دہشتگردی کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بھارت منظم طریقے سے عالمی دہشتگردی میں ملوث ہے۔