• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایس او ای ایکٹ کا غلط استعمال، سی ای او کی بجائے وزیر کا نشانہ راز افشاء کرنیوالا افسر

انصار عباسی
اسلام آباد :…آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بنائے گئے قانون اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز (ایس او ای) ایکٹ 2023ء کے غلط استعمال سے کروڑوں روپے کے فائدے وصول کرنے والے ایک چیف ایگزیکٹو افسر کیخلاف کارروائی کے بجائے متعلقہ وفاقی وزیر نے اُس سینئر افسر کو ہی اپنا ہدف بنا لیا ہے جس نے یہ پورا معاملہ وزیراعظم آفس کے روبرو پیش کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، دی نیوز میں خبر شائع ہونے کے بعد متعلقہ وزیر نے 26؍ اگست کو اپنے سیکریٹری کو ایک خفیہ خط لکھا تھا جو اب میڈیا تک پہنچ چکا ہے۔ یہ خط اُس اعلیٰ افسر کیخلاف ہے جو اس وقت ایک اہم عہدے پر تعینات ہے، اس الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس افسر نے ماضی میں بطور اسپیشل سیکریٹری متعدد بار ایس او ای ایکٹ اور وزیر اعظم آفس کی ہدایات کی خلاف ورزی کی۔ دراصل یہی وہ افسر ہے جس نے سب سے پہلے وزیر اعظم آفس کو ایس ای او اسکینڈل سے آگاہ کیا تھا۔ وزیر نے اپنے خط میں دعویٰ کیا کہ مذکورہ افسر نے وزارت کو اعتماد میں لیے بغیر اس ایس او ای کے بورڈ اور سب کمیٹی کے 15؍ سے زیادہ اجلاسوں میں شرکت کی۔ یہ وہی ادارہ ہے جس کے سی ای او نے محض 32؍ ماہ میں تنخواہوں اور مراعات کی مد میں 35؍ کروڑ 50؍ لاکھ روپے وصول کیے اور پھر اسی وزارت کے ماتحت ایک اور سرکاری ادارے میں چلا گیا۔ خط میں ہدایت دی گئی کہ بورڈ کے وہ تمام فیصلے اور سفارشات جن میں اس افسر نے حصہ لیا ’’کالعدم‘‘ سمجھے جائیں اور مستقبل میں اس ادارے میں اس افسر سے کوئی رائے نہ لی جائے۔ مزید یہ کہ اس افسر کا بربنائے عہدہ (ایکس آفیشو) بورڈ سیٹ فوری طور پر وزارت کے سینئر ترین افسر کو دے دیا جائے کیونکہ (وزیر کے مطابق) متعلقہ افسر کی شمولیت وزارت کی پالیسی کی بجائے ذاتی حیثیت میں تھی۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر کا یہ اقدام دراصل اس افسر کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے، کیونکہ یہی افسر وزیر اعظم آفس کو خبردار کر چکا تھا کہ ایس او ای ایکٹ کس طرح مخصوص سی ای اوز کو نوازنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایک ذریعے کی رائے تھی کہ ’’حیرانی ہے کہ قانون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کروڑوں روپے کمانے والے چیف ایگزیکٹو افسر کی بجائے اُس افسر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس نے سچ بولنے کی جرأت کی۔‘‘ ایک اور ذریعے کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو فوری طور پر اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم دینا چاہئے تاکہ یہ طے ہو سکے کہ وزیر سچا ہے یا پھر مذکورہ افسر۔ واضح رہے کہ ایس او ای ایکٹ 2023 آئی ایم ایف کی شرط پر منظور کیا گیا تھا تاکہ خسارے میں چلنے والی سرکاری کمپنیوں کی گورننس، شفافیت اور کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔ لیکن جیسا کہ دی نیوز پہلے ہی رپورٹ کر چکا ہے، اس قانون کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو افسران اور بورڈ ممبرز اپنے لیے غیر معمولی مالی مراعات حاصل کرتے رہے ہیں جبکہ اداروں کی کارکردگی بدستور ناقص ہے۔ اگرچہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گورننس اور مالی بے ضابطگیوں کی جانچ کیلئے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کر رکھی ہے، لیکن وزیر اور بیوروکریٹ کے درمیان یہ سنگین تنازع تاحال کسی شفاف انکوائری کا منتظر ہے۔
اہم خبریں سے مزید