• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ کے اخراجات کا طریقہ کار واضح ہے، ادریس محسود

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے این ڈی ایم اے کے محمد ادریس محسود نے کہا کہ ہم ثبوت پیش کرینگے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ جو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کی دفعہ 29کے تحت قائم ہوا ہے اس کے اخراجات کا طریقہ کار واضح ہے جن جن چیزوں پر خرچ ہوسکتا ہے اپیرینس ،نقصانات میں کمی، ریسکیو اور فوری اقدامات کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ہم شفافیت کے قائل ہیں اور ہم پر کئی چیکس ہوتے ہیں۔ ہم یہ ثابت کریں گے کہ ادائیگیاں اسی فنڈ سے کی گئیں کسی اور اکاؤنٹ سے نہیں کیونکہ یہ استعمال مکمل طور پر جائز تھا۔ جب ہمارے دلائل دیکھے جائیں گے تو قائل ہونا آسان ہوگا اور ہمیں اس پر پورا یقین ہے۔ میزبان علینہ فاروق نے پوچھا کہ کمیشن کی آخری میٹنگ 2018میں ہوئی تھی اس کے بعد کیوں نہیں ہوئی؟ جواب میں محمد ادریس نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیشن کے چیئرمین وزیراعظم ہوتے ہیں۔ اس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے نمائندے شامل ہوتے ہیں ساتھ ہی خوراک اور خارجہ امور کے وزراء بھی ہوتے ہیں۔ اتنے بڑے فورم کو ایک ساتھ اکٹھا کرنا مشکل ہوتا ہے، اسی لیے میٹنگ نہیں ہو سکی۔ محمد ادریس محسود نے مزید کہا کہ ایکٹ کے مطابق وزیراعظم جو کمیشن کے چیئرمین ہیں کے پاس یہ اختیار ہے کہ اگر کمیشن کا اجلاس نہ ہو تو وہ اس کے تمام اختیارات استعمال کر سکتے ہیں۔ بعد میں جب اجلاس ہوگا تو ان فیصلوں کی توثیق کمیشن سے کروا لی جاتی ہے۔یعنی ایکٹ میں وزیراعظم چونکہ اس کمیشن کے چیئرپرسن ہیں ان کے پاس یہ پاورز ہیں کہ وہ کمیشن کے behalf پر اگر ایمرجنسی ہو یا کوئی وجہ ہو جب کمیشن اجلاس نہ ہو تو وہ اس کے Behalf پر فیصلہ لے سکتے ہیں بعد میں اس کو کمیشن سے اپرو کرواسکتے ہیں۔ نئے ریفارمز میں ہم چاہتے ہیں کہ میٹنگز باقاعدگی سے ہوں تاکہ مسلسل رہنمائی ملتی رہے۔ اسی لیے ہم نے ایک ایگزیکٹو کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے۔ البتہ یہ بات واضح ہے کہ میٹنگ نہ ہونے کے باوجود ہمارے رسپانس پلانز اور ایمرجنسی منصوبوں کی منظوری میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی۔ہم نے جو نیا ریفارم کیا ہے ہم چاہتے ہیں میٹنگ گاہے بگاہے ہوا کریں تاکہ ہدایات ملتی رہیں نئے ریفارم میں ہم پرپوز کر رہے ہیں کہ اس کی ایک ایگزیکٹو کمیٹی بنائی جائے۔ محمد ادریس محسود نے مزید کہا کہ آدیٹر جنرل کی رپورٹ ویب سائٹ پر موجود ہے لیکن اس فارم پر اس رپورٹ پر تفصیلی گفتگو ممکن نہیں ہے چونکہ آپ کے پاس ریکارڈ نہیں ہے اصل فارم اس کا ڈیپارٹمنٹل کمیٹی یا پبلک اکاؤنٹ کمیٹی میں نشاندہی کی جاتی ہے اور ہم جواب دیتے ہیں ابھی انہوں نے پبلش کیا ہے جس پر ہمارے جواب دئیے جانے ہیں۔ انہوں نے یہ اعتراض نہیں کیا ہے کہ کام غلط کیا گیا ہے بلکہ انہوں نے کہا کہ ایک غیر متعلقہ اکاؤنٹ ہے جبکہ ہمارے مطابق وہ متعلقہ اکاؤنٹ ہے جو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ اس کی اکاؤنٹنگ پروسیجر نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ ایکٹ کے تحت ہے جس میں سارے اقدامات ہوتے ہیں جو تیاری کی جاتی ہے رسپانس ریلیف اور ریکوری۔ 2016-17کی یہ بتاتے ہیں کہ دس پیراز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ڈسکس ہوئے اس میں سے نو سیٹل ہوچکے ہیں۔ہم شفافیت کے قائل ہیں اور ہم پر کئی چیکس ہوتے ہیں۔ محمد ادریس محسود نے مزید کہا کہ پچھلے سال میٹنگ پلان کی گئی تھی لیکن سارے وزرائے اعلیٰ کو آنا ہوتا ہے تو تاریخوں کے ٹکراؤ کی وجہ سے مسئلہ ہوا جس کی وجہ سے نہیں ہوسکی۔عمران خان کے دور میں ہمیں اجلاس کی ہدایات ملیں تھیں کہ اجلاس بلایا جائے لیکن کویڈ کی وجہ سے اجلاس نہیں ہوسکا۔ مزید بارشوں کی پیشگوئیاں ہیں جس کے لیے ہم تیار ہیں۔
اہم خبریں سے مزید