غزہ کی آبادی کو نسل کشی کے ذریعے ہٹانے کی وجہ سے ’غزہ رویرا منصوبے‘ کو پاگل پن قرار دے دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بظاہر بہت خوشنما اور جدید تصور کیا جانے والا منصوبہ ’غزہ رویرا‘ انسانی نسل کشی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد روک دیا گیا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک پروسپیکٹس شائع کیا ہے، جس میں غزہ کے 2 ملین آبادی کو کم از کم 10 سال کے لیے جبری طور پر بےوطن کر کے علاقے کو امریکی عمل داری میں دینا تھا۔
اس منصوبے کو غزہ کی تعمیر نو، معاشی ترقی اور بحالی ٹرسٹ یا (GREAT) کا نام دیا گیا تھا، اس منصوبے کی تجویز مبینہ طور پر اسرائیلیوں کی جانب سے آئی تھی جنہوں نے بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کے تعاون سے مالی منصوبہ بندی کے ساتھ امریکی اور اسرائیلی تعاون سے غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (GHF) کی بنیاد رکھی، جسے بعد میں فعال کر دیا گیا۔
اس 38 صفحات پر مشتمل منصوبے کا راز سامنے آنے پر سوئٹزرلینڈ میں انسانی حقوق گروپ ٹرائل انٹرنیشنل کی ایگزیکٹیو ڈائیریکٹر فلپ گرانٹ نے اس بڑے منصوبے کو وسیع پیمانے پر انسانوں کے ملک بدری کے منصوبے سے تعبیر کیا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ عالمی جرائم میں وسیع پیمانے پر عوامی جبری منتقلی، ڈیموگرافک انجینئرنگ اور اجتماعی سزا کا معاملہ ہے، جس کو مارکٹنگ کی ترقی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ یہ منصوبہ امریکی پالیسی کا حصہ ہے یا نہیں، اس حوالے سے واشنٹگن پوسٹ نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور وائٹ ہاؤس سے رائے دینے کی درخواست کی جس کا جواب موصول نہیں ہوا۔ تاہم یہ غزہ رویرا کے پروسپیکٹس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلے سے واضح کی گئی پالیسی ’غزہ کی صفائی دوبارہ بحالی کا شاخصانہ معلوم ہوتا ہے۔