1965ء کی جنگ میں بھارتی ایئر بیس ہلواڑہ پر حملہ کرنے والے سرفراز رفیقی اور یونس حسن نے دشمن پر کاری ضرب لگاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
6 ستمبر کی شام پاک فضائیہ کی جانب سے دشمن پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا گیا، دشمن کی جن ایئر بیسز کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ان میں ایک سب سے پُر خطر ہلواڑہ بھی تھی۔
اس پر حملے کی ذمہ داری اسکواڈرن لیڈر سرفراز احمد رفیقی کو سونپی گئی، سرفراز احمد رفیقی یکم ستمبر 1965 کو دشمن کی فضائی قوت پر ایک کاری ضرب لگاچکے تھے اور جانتے تھے کہ ہلواڑہ ایک مشکل ہدف ہوگا۔
ان کے ساتھ نمبر دو کی حیثیت سے سیسل چوہدری اور یونس حسن نمبر 3 کے طور پر مشن کا حصہ تھے۔
حملے پر جانے سے قبل سرفراز رفیقی کو آگاہ کیا گیا تھا کہ دشمن متحرک ہوچکا ہے اور اس وقت حملہ کرنا خطرے سے خالی نہیں ہوگا، مگر سرفراز رفیقی اس حملے کی اہمیت کو جانتے تھے، انہوں نے دشمن پر کاری ضرب لگانے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلے میں 3 ایف 86 طیاروں پر مشتمل فارمیشن سرگودھا سے روانہ ہوئی۔
پاک فضائیہ کے شاہین بھارتی ایئر بیس ہلواڑہ پر پہنچے تو دشمن کے طیاروں سے سامنا ہوگیا، سرفراز رفیقی نے فوری طور پر دشمن کے ایک ہنٹر طیارے کو نشانہ بنایا اور دوسرے کا نشانہ لینے لگے تو اس دوران ان کے طیارے کی گنز جام ہو گئیں، یہ ایک خطرناک صورتحال تھی لیکن سرفراز رفیقی نے فوری طور پر سیسل چوہدری کو کمان سونپی اور خود سیسل چوہدری کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان کے عقب میں پوزیشن لے لی، جبکہ سیسل چوہدری اور یونس حسن کا خیال تھا کہ سرفراز مشن سے واپس چلے جائیں۔
اس دوران فضا میں دشمن کی تعداد میں اضافہ ہو رہا تھا، رفیقی نے اپنے رفیقوں کو اس حال میں چھوڑنا گوارہ نہیں کیا، یہاں تک کہ دشمن کے حملے کی زد میں آکر شہید ہوگئے۔
فضائی معرکہ جاری رہا، یہاں تک کہ یونس حسن بھی دشمن سے اس فضائی لڑائی میں شہید ہوگئے، یونس حسن نے اس فضائی جنگ میں دشمن کے 2 ہنٹر طیاروں کو تباہ کیا تھا، یونس حسن کو انکی شہادت پر حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔
دوسری جانب فرض سے لگن اور بے پناہ دلیری کے سلے میں سرفراز احمد رفیقی کو پاکستان کے دوسرے بڑے فوجی اعزاز ہلال جرأت سے نواز گیا۔
یاد دلاتے چلیں کہ سرفراز رفیقی نے یکم ستمبر 1965 کے دن بھی بھارتی فضائیہ کے 2 ویمپائر طیاروں کو فضا میں تباہ کیا تھا۔