• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ ﷺکا خیال دکھی دلوں کا آسرا ہے ،تھکے ماندے ، اندر سے ٹوٹے ، زمانے سے ہارے شکستہ اور مضمحل حوصلوں کیلئے راحت کا سرور بھرا خیمہ ہے ،اپنے مجروح احساس پر کالی چادر اوڑھ کر آپ کے وسیع صحن کے مہربان ستونوں سے ٹیک لگا کر بیٹھنے کی جرات کرنے والےآنسوؤں کے شفاف عرق سے جسم کے گلے سڑے زخم دھو کر دل کو آبِ زم زم بنانے کی سعی کرتے ہیں۔تو آپ کی رحمت سے جاری نور کی بارش وجود میں رکھے ہرہر عیب، ضعف اور کثافت کو مٹا دیتی ہے۔آپﷺ کی شفقت کا سایہ بے آب و گیاہ صحرا میں سسکتی خلقت پرٹھنڈی چھاؤں کے احساس جیسا ہے۔آپﷺ کی دہلیز پر کرم کے وہ بادل دھرے ہیں جو دل کے روگ اور نفس کی آگ مٹا سکتے ہیں۔ ربِّ جبار و قہار نےغرور اور وحشت سے بوجھل دنیا کو امن اور محبت سے مہکا باغ بنانے کے لئےآپ ﷺکو بھیجا۔آپ ﷺ ذات سراپا حلم، جمال اور شفقت ہے،آپ ﷺکا تصور جلتی دھوپ میںپھلوں اور خوشبوؤں سے لدے درخت کی مانند ہے۔آپ ﷺکی نظرِ کرم نفس کی بارودی سرنگوں سے نکلنے کا اِذن عطا کرتی ہے،آپ ﷺکے نام کی طاقت اندھیرے راستوں میں چراغ بن کر منزل تک رسائی دیتی ہے ،آپ ﷺ کی رحمت کی سرحدوں میںانسان ہی نہیں، چرند پرند بھی چین پاتے ہیں۔

آپ ﷺبے سہاروں کا سہارا ہیں، غریبوں اور مجبوروں کے مددگار۔آپ ﷺ کے دل میں محبت اور نور کے سرچشمے ہیں ،آپ ﷺکی نظر میں ہر انسان برتر ہے،آپ ﷺ وہ طبیب ہیں جو جسم ہی نہیں، دلوں اور روحوں کے زخم بھی بھرتے ہیں، جو دشمن پتھر پھینکتا ہے، آپ ﷺ اس کیلئے بددعا نہیں ، دعا کرنے والے ہیںکہ وہ ہدایت کی راہ پہچان لے۔

جب ظلم کا طوفان حد سے بڑھتا ہے،تو آپ ﷺخلقت کی خیر اور بھلے کی خاطر اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت اختیا ر کر لیتے ہیں،آپ ﷺکا دین سلامتی کا ضابطہ ہے،صلحِ حدیبیہ میں امن کیلئےآپ ﷺکعبہ کی زیارت چھوڑ کر واپس پلٹ آئے۔قحط کے دنوں میں دشمنوں کیلئے بھی رزق کا سامان کیا۔آپ ﷺ کی شان ہے درگزر کرنا اور آگے بڑھ جانا،مکہ کی فتح پر عام معافی کا اعلان کیا،پرانے کینے اور رنجشیں مٹا کرنئے رشتے قائم کیے۔آپ ﷺ وہ پیام بر ہیں جنہوںنے رب کے ہر کلام کی رمز اور پیغام کی تفسیر اپنے عمل سے کر کے دکھائی اور سمجھائی ،آپ ﷺکی انگلی کے اشارے پر چاند دو ٹکڑے ہو گیا،سورج پلٹ آیا،مگرآپ ﷺنے جبر اور طاقت کی بجائے شفقت اور محبت کو سند بنایا۔ساری زمین کو مسجد کی طرح محترم ٹھہرا کرسب انسانوں کو یکساں عزت کا حقدار بتایا ۔آپ ﷺ انسانی جان کی حرمت کے امین ہیں،ہر اک جان کو پوری انسانیت کی حیات کے برابر ٹھہرا کر دنیا کو انسان کیلئے خیر کا مسکن بنایا ،آپ ﷺنے آخری حج کے موقع پرانسان کا خون، مال اور عزت ایک دوسرے پر حرام قرار دے کر فساد سے پرہیز کی تلقین کی،معراج کے پرکیف لمحوں میں بھی اپنے لئے کچھ مانگنے کی جائے اپنی امت کی بخشش طلب کی،آپ ﷺنے عورت کو زندگی اجالنے کا ہر حق دے کر عزت بخشی،آپ ﷺکی پوری حیات اقرا کی تفسیر اور تجسیم بنی۔آپ ﷺنے جنگ کے میدان میں بھی انسانی قدروں کا پرچم سرنگوں نہ ہونے دیا،آپ ﷺکا ہر قول اور فعل حکمت کا سرچشمہ ہے،غزو?ہ بدر میں قیدیوں کی رہائی کوتعلیم کے ساتھ وابستہ کر کےعلم کی عظمت پر مہر ثبت کی۔آپ ﷺ نے امن، محبت ،رواداری اور شفقت کا پرچار کیا ، معاف کیا ۔ مگر میرے دیس میں لوگ اب معاف نہیں کرتے۔ وحشت سے بھرے لہجوں کی پھنکار سے دل دہلتے ہیں، نفرت کے کچھ ٹھیکے دار، انسان کی تذلیل اور تقسیم میں بہت دور نکل گئے ہیں۔ گلشن میں پرندوں کی چہکار پر موت کا خوف قابض ہے۔

جلال کو جمال میں ڈھالنے والے،سختی کو نرمی اور خیر کے تابع کرنے والے،اختیار کو بے اختیاری کے گڑھے میں گرنے سے بچانے والے، میرے لوگوں کو عقل اور وجدان کی بصیرت عطا کر،آنکھوں پر بندھی حرص کی پٹیاں ہٹانے میں ہماری مدد کر ،ہمارے وجودوں کو اپنے ہی جبر کے شکنجے سے نکلنے کی ہمت دے۔

تازہ ترین