بین الاقوامی میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی ’آخری وارننگ’ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے اپنی شرائط واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا اور غزہ کی انتظامیہ کے لیے ایک آزاد فلسطینی کمیٹی کا قیام شامل ہونا چاہیے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم اپنے عوام پر جاری جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہمیں امریکی فریق سے کچھ تجاویز موصول ہوئی ہیں جو جنگ بندی کے معاہدے کی طرف لے جا سکتی ہیں، ہم ثالثوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ ان تجاویز کو ایک جامع معاہدے میں ڈھالا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی ہے کہ ہر کوئی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے، اسرائیلی میری شرائط مان چکے ہیں، اب حماس کی باری ہے کہ اِن کی شرائط کو قبول کرے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ شرائط قبول نہ کرنے پر حماس کو خطرناک نتائج سے خبردار کر رہا ہوں اور یہ میری آخری وارننگ ہے اس کے بعد کوئی وارننگ نہیں دوں گا۔