• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرتھرائٹس کے مریضوں کیلئے انقلابی جیل تیار، لاکھوں مریضوں کیلئے امید کی کرن

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک انقلابی جیل (Gel) تیار کی ہے جو آرتھرائٹس (گٹھیا) کے علاج کے طریقہ کار کو تبدل کرسکتی ہے اور جوڑوں کی اس تکلیف دہ بیماری میں مبتلا لاکھوں افراد کے لیے امید کی کرن بن سکتی ہے۔

سائنسدانوں کا تیار کردہ یہ مادہ مصنوعی کارٹلیج کی طرح کام کرتا ہے اور جوڑوں میں سوزش اور درد کے دوران براہِ راست دوا خارج کرتا ہے۔

آرتھرائٹس ہڈیوں کی تنزلی کی کیفیت پر مبنی بیماری ہے اور دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس سے متاثر ہیں۔ اس بیماری کی متعدد اقسام ہیں، ہر ایک کی علامات مختلف ہوتی ہیں۔ لیکن عام مسائل جن میں درد، جوڑو اور پٹھوں کا سخت ہونا، سوجن، حرکت میں کمی اور پٹھوں کا سکڑنا شامل ہیں۔

موجودہ علاج صرف بیماری کی رفتار کو سست کرنے یا علامات کو کم کرنے تک محدود ہے، لیکن اس سے اکثر لوگوں کو صرف وقتی آرام آتا ہے اور ساتھ ہی اسکے ضمنی مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔

تاہم یہ نئی جیل ایک مختلف طریقہ فراہم کرتی ہے۔ یہ جوڑوں کے کچھ اقسام کی سوجن یا درد کے دوران ہونے والی معمولی کیمیائی تبدیلیوں پر ری ایکٹ کرتی ہے اور نرم و جیلی جیسی ہوجاتی ہے اور اپنے اندر اسٹور کی گئی سوزش کم کرنے والی دوا کو خارج کرتی ہے۔

اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر اسٹیفن اونیل نے بتایا کہ یہ مواد اس وقت محسوس ہوتی یا کام کرتی ہے جب جسم میں سوزش یا تکلیف ہو۔ جس کے بعد یہ اپنا اثر دکھاتی ہے اور جیل کو ٹھیک اس جگہ پہنچاتی ہے جہاں اسکی ضرورت ہو۔ اس طرح بار بار ڈوز کی ضرورت نہیں رہتی اور معیار زندگی میں بہتری آتی ہے۔


نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

صحت سے مزید