• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میانمار کے باغیوں سے نایاب ارتھ ڈیل کا متلاشی، چین کی پابندیاں عائد

—تصویر بشکریہ رائٹرز
—تصویر بشکریہ رائٹرز

بھارت میانمار کے باغیوں کے ساتھ ایک نایاب ارتھ ڈیل کی تلاش میں ہے جب کہ چین نے اس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت چین کے زیرِ کنٹرول ایک اہم اسٹریٹجک وسیلے نایاب ارتھ کے متبادل ذرائع کی تلاش میں ہے، اس مقصد کے لیے بھارت میانمار کے ایک طاقتور باغی گروپ کاچن انڈیپینڈنس آرمی کی مدد سے نایاب ارتھ کے نمونے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بھارت کی وزارتِ معدنیات نے سرکاری اور نجی کمپنیوں جن میں سرکاری کان کن کمپنی آئی آر ای ایل اور نجی کمپنی مڈ ویسٹ ایڈوانسڈ میٹریل شامل ہیں، سے کہا ہے کہ وہ شمال مشرقی میانمار میں کاچن انڈیپینڈنس آرمی کے زیرِ کنٹرول کانوں سے نمونے جمع کریں اور انہیں منتقل کریں۔

یہ اقدام اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ چین نے نایاب ارتھ کے مقناطیس کی برآمدات پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

نئی دہلی کا مقصد ان نمونوں کو مقامی لیبز میں ٹیسٹ کرنا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان میں بھاری نایاب ارتھ کی کافی مقدار موجود ہے جسے الیکٹرک گاڑیوں اور دیگر جدید آلات میں استعمال ہونے والے مقناطیس میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا الگ واقعہ ہے جب بھارت کسی غیر ریاستی ادارے کے ساتھ مشغول ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کاچن انڈیپینڈنس آرمی کے اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ گروپ نے بھارت کے لیے نمونے جمع کرنا شروع کر دیے ہیں اور وہ بڑی مقدار میں برآمدات کے امکان کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

حکام کے مطابق نئی دہلی کاچن انڈیپینڈنس آرمی کے ساتھ نایاب ارتھ کے لیے ایک طویل مدتی سپلائی کا راستہ بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے، لیکن اس سلسلے میں دور دراز اور غیر ترقی یافتہ پہاڑی علاقوں سے بڑی مقدار میں مواد کی نقل و حمل کے لاجسٹک چیلنجز پر بھی خدشات ہیں۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب چین شمالی میانمار میں اپنی سپلائی کو محفوظ بنانے کے لیے کاچن انڈیپینڈنس آرمی کے ساتھ بھی تعلقات رکھتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر چین کاچن انڈیپینڈنس آرمی کے ساتھ تعلقات قائم کر سکتا ہے تو بھارت بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں رہنا چاہے گا۔

رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بھی میانمار کی نایاب ارتھ کی فراہمی کو استعمال کرنے کی تجاویز سنی ہیں، جن میں بھارت کے ساتھ تعاون بھی شامل ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید