واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ بھارت کی سرکاری اور نجی کمپنیوں نے میانمار کی فوجی حکومت کو اسلحہ اور خام مال فراہم کیا ہے۔ میانمار کے جمہوریت نواز کارکنوں نے ان اقدامات کی مذمت کی ہے۔ فروری 2021ء میں میانمار میں فوجی جنتا کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے بھارت کی نجی اور سرکاری ملکیت والی کمپنیوں نے کم از کم 51 ملین ڈالر کی مالیت کا اسلحہ، خام مال اور اس سے متعلق سازوسامان میانمار کی فوج اور اسلحہ کا کاروبار کرنے والوں کو بھیجا ہے۔گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کے 22 کمپنیوں نے میانمار فوج کی جانب سے مخالفین اور ناقدین کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کے دوران ہتھیار بھیجے۔ان میں بھارت ڈائنامکس، بھارت الیکٹرانکس اور ینترا انڈیا جیسی سرکاری کمپنیوں کے علاوہ سندیپ میٹل کرافٹ اور لارسن اینڈٹیوبرو جیسی نجی کمپنیاں شامل تھیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ وہ میانمار کی فوج کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔خیال رہے کہ فروری 2021ء میں فوج کی جانب سے آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد سے ملک میں حالات کشیدہ ہیں۔