میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ میں خاموش رہتا تھا، اب نہیں رہوں گا، انکو بے نقاب کروں گا، سخت لفظ استعمال کروں گا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ جنگ پیپلز پارٹی کی نہیں کراچی کی ہے ہمارے صوبے کی ہے، میرے جماعتی بھائی کہتے تھے کہ اختیارات اور وسائل نہیں، میں نے سلمان مراد سے کہا کہ ان کو 27 ارب روپے دے دیں، انہوں نے اگلے روز پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ سارے پیسے تنخواہوں میں چلے جاتے ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ جو کہتے تھے کہ وسائل نہیں ہیں اچانک انہوں نے کام کرنا شروع کردیا، کہتے ہیں کہ سوئی گیس کا کام ختم ہو جائے گا تو کام شروع کردیں گے، یہ بتائیں کہ روڈ کٹنگ کی مد میں کتنے پیسے خرچ کیے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ میرے شہر کا معاملہ ہے، شہر میں منافقت نہیں چل سکتی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے خلاف کیس فائل کیا گیا اور کہا گیا کے ایم سی نے پارکوں کو کمرشل کرنا شروع کردیا ہے، جماعت اسلامی نے الزام لگایا کہ کے ایم سی نے پارکوں کو کمرشلائز کردیا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کراچی کی شاہراہوں کو کمرشلائز کیا، پارکس چرسیوں کی آماجگاہ بنے ہوئے تھے، غیر اخلاقی سرگرمیاں ہو رہی ہوتی تھیں، ہم نے فیصلہ کیا کہ پارکس میں ریکریئشنل سرگرمیاں شروع کرتے ہیں، ہم یہ معاملہ کونسل میں لے کر گئے اور مشاورت کی کہ پارکوں کو بحال کرنے کیلئے کھیلوں کی سرگرمیوں کو بحال کرنا چاہیے، باغ ابن قاسم بند پڑا ہوتا تھا، ہم نے وہاں کھیل کود کی سرگرمیاں شروع کرائیں، پارک بحال ہوگیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عدالت میں انہوں نے کہا کہ کے ایم سی غلط کام کر رہی ہے، یہ وہ جماعت کہہ رہی ہے جس نے خود اپنے دور میں شہر کی سڑکوں کو کمرشلائز کیا، شہر کی سڑکوں کو کمرشلائز کرنے کی وجہ سے آج ہمیں سیوریج کے مسائل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حلیم عادل شیخ کہہ رہے تھے کہ حب کینال بہہ گئی ہے، پانی کے دباؤ کے باعث حب کینال کا بیس میٹر کا حصہ متاثر ہوا، 48 گھنٹوں کے اندر حب کینال کے متاثرہ حصے کی مرمت کردی گئی، حب کینال سے پانی کی سپلائی گزشتہ روز ہی بحال کردی گئی تھی۔
میئر کراچی نے کہا کہ سیاسی اختلاف پر غلط بیانی کی جاتی ہے جس سے شہر کا تاثر خراب ہوتا ہے، سیاست ضرور کریں، اس طرح لوگوں کو گمراہ نہ کریں، شہر میں تاثر دیا جاتا ہے کہ کام نہیں ہوتا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کام بھی کریں گے اور دکھائیں گے بھی۔