بلوچستان کے علاقے کیچ میں مچھلی کھانے سے متعدد پالتو جانور ہلاک ہو گئے۔
مقامی ذرائع ضلع گوادر سے مکران بھر میں ترسیل ہونے والی مچھلیوں میں چھوٹے سائز کی مچھلی کاشُک یا کےٹو بھی شامل ہوتی ہے، گزشتہ دنوں اس مچھلی کے پیٹ کو صاف کرنے کے بعد اس کی آنتیں مرغیوں اور بلیوں کو دی گئیں۔
علاقہ مکینوں کا دعویٰ ہے کہ مچھلی سمندری آلودگی کی وجہ سے جانوروں کی ہلاکت کا باعث بن رہی ہے، مچھلی پالتو مرغیوں، بلیوں اور کتوں نے کھائی جس کے بعد وہ طور پر فوری ہلاک ہو گئے۔
اس حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کا کہنا ہے کہ گوادر کا پانی آلودہ نہیں، اس لیے مچھلیاں زہریلی نہیں ہو سکتیں، تاہم بعض اوقات مچھلیاں نقصاندہ کائی کھانے کے بعد زہریلی ہو سکتی ہیں، ممکمنہ طور پر جانوروں کی ہلاکت کی وجہ بھی یہی ہو سکتی ہے۔
ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان محمد معظم خان کا کہنا ہے ممکنہ طور پر نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کے دوران مچھلی آلودہ ہو گئی ہو یا مچھلی کا پیٹ باسی ہو گیا ہو، باسی مچھلی پالتو جانوروں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
معظم خان کا کہنا ہے کہ گوادر کی سارڈینز کھانے سے کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے، یہ مچھلی پاکستان سے بھی بڑی مقدار میں برآمد کی جاتی ہیں۔