چلی کے سرجنز نے دنیا کی پہلی گال بلیڈر سرجری مصنوعی ذہانت (AI) سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے انجام دے کر ایک نیا سنگِ میل عبور کرلیا۔
یہ آپریشن مارس پلیٹ فارم (MARS Platform) کے ذریعے کیا گیا جو جدید روبوٹک ٹیکنالوجی اور AI کو یکجا کرتا ہے۔
اس آپریشن میں روبوٹ کے ایک بازو نے مقناطیس تھام کر آلات کو مریض کے جسم کے اندر حرکت دی، جبکہ دوسرا بازو ایک خودکار سرجیکل کیمرا سنبھالے ہوئے تھا جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے سرجن کی حرکات کو فالو کرتا رہا، یہ کیمرا خودکار طور پر زوم اِن اور زوم آؤٹ کرتا اور سرجن کے ساتھ ساتھ حرکت کرتا رہا، جس سے میڈیکل ٹیم کو بغیر کسی رکاوٹ کے زیادہ واضح اور مستحکم آپریشن کرنے کا موقع فراہم ہوا۔
عام طور پر ایسے آپریشنز میں ایک اسسٹنٹ کی ضرورت پڑتی ہے جو سرجن کی ہدایت پر کیمرا ایڈجسٹ کرتا ہے، لیکن مارس پلیٹ فارم کے ذریعے اب سرجن ہاتھ یا پاؤں کی حرکت سے براہِ راست کیمرا کنٹرول کر سکتا ہے۔
کلینیکا لاس کونڈیس (Clínica Las Condes) کے سرجری ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ریکارڈو فنکے نے یہ آپریشن کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے جب مریضوں کے لیے AI ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، پہلے یہ سوچنا بھی ممکن نہیں تھا کہ مصنوعی ذہانت روزمرہ سرجری کا حصہ بنے گی، لیکن اب یہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی لیویٹا میگنیٹکس (Levita Magnetics) نامی چلی کی میڈیکل اسٹارٹ اپ نے تیار کی ہے جس کا ہیڈکوارٹر امریکی شہر ماؤنٹین ویو (کیلیفورنیا) میں ہے، اس کمپنی کو 2023ء میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) سے اجازت ملی تھی کہ اس کے مارس پلیٹ فارم کو معدے اور ایبڈومنل سرجریز اور آپریشنز میں استعمال کیا جا سکے۔