• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے، شہری عذاب میں مبتلا

کراچی( افضل ندیم ڈوگر) کراچی میں بارش کو ختم ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا مگر کراچی کے بیشتر علاقوں سے بارشوں کے بعد اب سیورج کا پانی وبال جان بن گیا ہے۔ کراچی میونسپل کارپوریشن ہیڈ افس کے پڑوس میں میریٹ روڈ واقع ہول سیل میڈیسن مارکیٹ کی کچھی گلی نمبر ایک اور گلی نمبر دو سیوریج نالے میں بدل چکی ہیں۔ جہاں گٹر ابل کر سیوریج بائی پاس ہوکر دوسرے گٹر میں نکلنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔ ہول سیل کراچی فارما آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری اسلم پولانی کے مطابق گزشتہ 15 دنوں سے وہ اپنی مدد آپ کے تحت پروائیویٹ طور پر گٹر کھلوانے کی بھرپور کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز میں بھاری بھرکم پتھر اور دیگر اشیاء ہونے کی وجہ سے انسانی ہاتھ کے لیے کام کرنا مشکل نہیں۔ گٹر کھلوانے کیلئے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ایم ڈی سے لے کر نچلے عہدے کے تمام افسران تک رابطے کر چکے ہیں۔ انہیں ویڈیوز بھیجی گئی ہیں فون پر بھی رابطے کیے گئے ہیں مگر ہر روز نئی یقین دہانیوں کے بعد رات آجاتی ہے اور الگے دن پھر نئی کوششیں کرتے ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا ہے مگر سیورج صاف نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی گٹر کھولے گئے۔ علاقے کے ایک بزرگ دکاندار نے بتایا کہ تحریک لبیک کے یونین کونسل چیئرمین یاسر اختری کی جانب سے بھی سیوریج نکلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر متعلقہ اداروں کی جانب سے گٹر نہیں کھولے جا رہے تاکہ ان کی قیادت کو ناکام ظاہر کیا جا سکے۔ دکانداروں نے بتایا کہ اس میڈیسن مارکیٹ سے سندھ نہیں بلکہ پاکستان کے مختلف شہروں سے کے لیے ادویات سپلائی کی جاتی ہیں بیشتر ادویات سیوریج میں خراب ہو چکی ہیں۔ بیماریوں کے علاج کے لیے یہ دوائیاں اسی طرح کی گھمبیر صورتحال کراچی کے معروف اردو بازار کی ہے جہاں کی گلیوں میں سیوریج بہتا دکھائی دے رہا ہے۔
اہم خبریں سے مزید