کابل(نیوزڈیسک )فغانستان میں طالبان حکومت نے ایک نئی پابندی کے تحت یونیورسٹیوں سے خواتین کی لکھی ہوئی کتابوں کو ہٹادیا ہے جبکہ بعض مضامین پربھی پابندی عائد کی ہے۔حکام کاکہنا ہے کہ یہ کتابیں شرعی اصولوں کی پالیسیوں سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے مجموعی طور پر 680کتابوں پر پابندی عائد کی ہے جن میں خواتین کی جانب سے لکھی گئی تقریباً140کتابیں بھی شامل ہیں۔ طالبان حکام کا اس پابندی پر اپنے مؤقف میں کہنا ہے کہ یہ کتابیں شرعی اصولوں کی پالیسیوں سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں۔اِن کتابوں میں ’سیفٹی اِن دِی کیمیکل لیبارٹری‘ جیسی کتابیں بھی شامل ہیں۔ طالبان حکومت کی جانب سے یونیورسٹیوں کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ مزید18مضامین نہیں پڑھائیں گے، یہ حکم نامہ طالبان کی جانب سے گزشتہ چار سال میں عائد کردہ پابندیوں کے سلسلے میں ایک اور قدم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممنوعہ دی گئی کتابوں سے ہر تعلیمی شعبے پر اثر ہوگا جن میں آئینی قانون، اسلامی سیاسی تحریکیں، سیاسی نظام، انسانی حقوق ودیگر تعلیمی شعبے شامل ہیں۔