• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں فزکس ڈپارٹمنٹس بند ہونے کے خطرے سے دوچار

برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں فزکس کے شعبے شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں اور ایک نئے سروے کے مطابق ہر 4 میں سے 1 فزکس ڈپارٹمنٹ اگلے 2 سالوں میں بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف فزکس کی جانب سے ڈپارٹمنٹ کے سربراہان سے کیے گئے خفیہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ 26 فیصد ڈپارٹمنٹس بند ہونے کے قریب ہیں جبکہ 60 فیصد میں کورسز کم کیے جا رہے ہیں، کئی ڈپارٹمنٹس نے تصدیق کی کہ وہ پہلے ہی عملے میں کمی کر رہے ہیں اور کچھ ادارے ضم ہونے پر غور کر رہے ہیں۔

انسٹیٹیوٹ آف فزکس کے فورم کے چیئرمین پروفیسر ڈینیئل تھامس نے خبردار کیا کہ یہ صورتحال برطانیہ کی سائنسی اور تکنیکی برتری کے لیے خطرہ ہے۔ 

ان کے مطابق فزکس وہ مضمون ہے، جس پر مستقبل کی زیادہ تر ایجادات اور ٹیکنالوجی کا دارومدار ہے، جیسے کہ کوانٹم ٹیکنالوجی، خلائی سائنس، گرین انرجی اور ایٹمی سائنس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نئے سائنسدان اور ماہر فزکس تیار نہ کر سکے تو برطانیہ اپنی عالمی برتری کھو سکتا ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف فزکس نے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، جن میں لیبارٹریز اور تحقیقاتی سہولتوں کےلیے اضافی فنڈز، مشکلات کا شکار ڈپارٹمنٹس کی نگرانی کے لیے ایک ’انتباہی نظام‘ قائم کرنا اور غیر ملکی طلبہ کے داخلے میں رکاوٹیں کم کرنا شامل ہیں۔

انسٹیٹیوٹ کے صدر سر کیتھ برنیٹ نے کہا کہ ’ہم ایک خطرناک موڑ پر کھڑے ہیں، اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو نہ صرف کئی ڈپارٹمنٹس بند ہو جائیں گے بلکہ ہزاروں طلبہ اور محققین کا مستقبل بھی داؤ پر لگ جائے گا۔‘

ماہرین کے مطابق مسئلے کی بڑی وجہ یونیورسٹیوں کی آمدنی میں کمی ہے، گھریلو طلبہ کی فیس کی قدر کم ہو چکی ہے اور غیر ملکی طلبہ کی تعداد بھی گھٹ رہی ہے، اس صورتحال میں خاص طور پر چھوٹے ڈپارٹمنٹس سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔

برطانیہ و یورپ سے مزید