برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا۔
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کرنی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو روکنے کے لیے منظم حکمتِ عملی سے کام کر رہی ہے، کینیڈا نے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں مسلسل غیر قانونی بستیوں کی تعمیر اور غزہ میں جاری حملوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر اور ہزاروں شہریوں کو قتل کیا ہے، یہ سب اقدامات بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم نے کہا کہ اب موجودہ اسرائیلی حکومت کی کھلی پالیسی ہے کہ فلسطینی ریاست کبھی قائم نہ ہو، اسی تناظر میں کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور فلسطین و اسرائیل دونوں کے لیے ایک پرامن مستقبل کی تعمیر میں شراکت داری کی پیشکش کی ہے۔
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا نےفلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دو ریاستی حل کی بین الاقوامی کوششوں کا حصہ ہے، حماس کا فلسطین میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا۔
برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ حماس کا مستقبل میں حکومت یا سیکیورٹی میں کوئی کردار نہیں ہوگا، آئندہ ہفتوں میں حماس کے دیگر رہنماؤں پر پابندیاں لگانےکی ہدایت کردی ہے، دو ریاستی حل کی امید کم ہے لیکن ہم امید کی روشنی بجھنے نہیں دینا چاہتے۔