• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ نے ایردوان سے ملاقات کو انتہائی شاندار ملاقات قرار دے دیا

ترک صدر رجب طیب ایردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ون آن ون ملاقات  ہوئی، صدر ٹرمپ نے ایردوان سے ملاقات کو ’انتہائی شاندار ملاقات‘ قرار دیا۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کی۔ تقریباً دو گھنٹے بیس منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے نہ صرف اپنے ترک ہم منصب کو دروازے تک چھوڑا بلکہ گاڑی میں سوار ہونے تک ان کے ہمراہ رہے اور گرمجوشی سے الوداع کہا۔ 

اس موقع پر امریکی صدر نے گفتگو کو ’انتہائی شاندار ملاقات‘ قرار دیا۔

توانائی معاہدے پر دستخط

ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں ترکیہ اور امریکا کے مابین توانائی کے شعبے میں اہم معاہدے پر دستخط ہوئے۔ 

ترکیہ کی جانب سے دستخط وزیرِ توانائی و قدرتی وسائل آلپ ارسلان بایراکتار نے کیے۔ اس معاہدے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے دور کی بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔

صدر ایردوان کا بیان: ایف-35 اور ایف-16 پر بات ہوگی

صدر ایردوان نے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دورے کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ساتھ منسلک ایک اہم موقع تصور کرتے ہیں۔ 

انہوں نے باور کرایا کہ ایف- 35 اور ایف- 16 طیاروں کے معاملات، حلق بینک کا مسئلہ اور دیگر باہمی موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا۔

ٹرمپ کی ایردوان کی تعریف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں ایردوان کو اپنا پرانا دوست قرار دیا اور کہا کہ ایردوان نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے یورپ اور دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے شاندار فوج تیار کی ہے۔ انہیں وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ترکیہ کے ساتھ وسیع پیمانے پر تجارتی تعلقات موجود ہیں اور آئندہ ان تعلقات کو مزید بڑھایا جائے گا۔ 

ان کے بقول ’ترکیہ ایف-16 اور ایف-35 سمیت کئی دفاعی منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے اور ہم اس پر بھی گفتگو کریں گے‘۔

صدر ٹرمپ نے ایردوان کو ’سخت مزاج مگر نتیجہ خیز شخصیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں عام طور پر ضدی لوگوں کو پسند نہیں کرتا مگر ایردوان ہمیشہ مجھے اچھے لگے ہیں، وہ اپنے ملک کے لیے شاندار خدمات انجام دے رہے ہیں۔

غزہ بحران پر تبصرہ

امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران غزہ بحران پر سعودی عرب، قطر، ترکیہ اور دیگر مسلم رہنماؤں کے ساتھ مفصل بات چیت ہوئی ہے۔ 

ان کے مطابق ہم کسی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، تمام مغویوں کی رہائی اور جنگ بندی کے امکانات روشن ہیں۔

شام اور پابندیاں

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ شام پر عائد پابندیاں صدر ایردوان کی درخواست پر ختم کی گئیں کیونکہ وہ وہاں کے حالات میں بنیادی کردار ادا کر رہے تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ شام میں کامیابی ایردوان کی مرہونِ منت ہے۔ یہ ترکیہ کے لیے ایک بڑی جیت تھی اور اسی بنا پر ہم نے شام پر عائد سخت پابندیاں ختم کیں تاکہ وہاں کے لوگ سکون کا سانس لے سکیں۔

امریکی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایف-35 منصوبے پر بھی تبادلۂ خیال ہوگا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ترکیہ ایف-35 چاہتا ہے، ہم اس کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ ان کی کچھ مخصوص ضروریات ہیں، ہماری بھی کچھ توقعات ہیں جلد ایک نتیجہ سامنے آئے گا۔

خطے میں ترکیہ کا اثر و رسوخ

آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین امن عمل کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ ایردوان کا خطے میں غیر معمولی اثر و رسوخ ہے۔

انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ ترکیہ پر عائد CAATSA پابندیاں جلد ختم ہوسکتی ہیں۔

روس- یوکرین جنگ اور نیٹو

روس یوکرین تنازع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایردوان کو ماسکو اور کیف دونوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ غیر جانب داری کو پسند کرتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو اس تنازع میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اعلیٰ سطحی ترک وفد کی شرکت

امریکی صدر سے ملاقات کے لیے آئے ترک وفد میں وزیرِ خارجہ حقان فیدان، وزیرِ دفاع یاشار گولر، وزیرِ توانائی آلپ ارسلان بایراکتار، ایم آئی ٹی کے سربراہ ابراہیم قالن اور صدارتی مشیر برائے خارجہ و سلامتی امور عاکف چاتائے بھی شامل تھے۔ واشنگٹن میں ترکیہ کے سفیر صادات اونال بھی اجلاس میں موجود تھے۔

وائٹ ہاؤس میں سرکاری استقبال

صدر ایردوان کے لیے وائٹ ہاؤس کے سبزہ زار پر باقاعدہ سرکاری استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی جہاں صدر ٹرمپ نے پرتپاک انداز میں ان کا خیرمقدم کیا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید