• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

99 فیصد دل کے دورے و فالج کیسز کا قابلِ تبدیل عوامل سے تعلق

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دل کے دورے اور فالج کے 99 فیصد کیسز ایسے عوامل سے جُڑے ہیں جو قابلِ تبدیل ہوتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق نئی تحقیق کے مطابق وہ تمام افراد جو دل کے دورے یا فالج کا شکار ہوتے ہیں، وہ پہلے سے ہی 4 بڑی قلبی بیماریوں کے عوامل میں سے کم از کم ایک میں مبتلا ہوتے ہیں۔

جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع شدہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مطالعے میں شامل 99 فیصد شرکاء بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر)، زیادہ کولیسٹرول، بلند شوگر لیول کا شکار تھے یا انہیں تمباکو نوشی کی عادت تھی، جن میں سے کوئی ایک بات بعد میں دل کے امراض کا باعث بنی، ان عوامل میں سب سے زیادہ عام مسئلہ ہائی بلڈ پریشر کا پایا گیا۔

مطالعے میں کہا گیا ہے کہ یہ چاروں خطرے والے عوامل قابلِ علاج ہیں۔

محققین کی جانب سے جنوبی کوریا میں 6 لاکھ سے زائد کیسز کو جبکہ امریکا میں 1 ہزار بالغ افراد کو 20 سال تک ٹریک کیا گیا۔

شرکاء کے بلڈ پریشر، کولیسٹرول، گلوکوز اور تمباکو نوشی کی نگرانی کی گئی، ہائی بلڈ پریشر نے جنوبی کوریا کے 95 فیصد سے زائد شرکاء اور امریکا کے 93 فیصد سے زائد شرکاء کو متاثر کیا تھا۔

پروفیسر آف پریوینٹیو میڈیسن، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی، فینبرگ اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے مرکزی مصنف فلپ گرین لینڈ نے بتایا ہے کہ یہ بات اہم ہے کیونکہ ہائی بلڈ پریشر آسانی سے جانچا جا سکتا ہے جو اکثر بغیر علامات کے ہوتا ہے، اسی لیے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، ہماری تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے پہچاننا اور اس کا علاج کرنا کتنا ضروری ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق 120/80 سے زیادہ بلڈ پریشر کا علاج ہونا چاہیے، اسی طرح 100 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر یا اس سے زیادہ فاسٹنگ گلوکوز اور 200 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر یا اس سے زیادہ کولیسٹرول بھی بڑے خطرے کے عوامل میں شامل ہیں۔

زیادہ تر ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ ہر ملاقات پر بلڈ پریشر چیک کیا جائے اور خون کے ٹیسٹ دہرائے جائیں، اس کے ساتھ وزن متوازن رکھنا، صحت مند خوراک لینا، بھرپور نیند اور ورزش کرنا بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

گرین لینڈ کا کہنا ہے کہ مریضوں کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ان 4 عوامل کے حوالے سے ہر ڈاکٹر کے ہاں وزٹ پر جائزہ لیا جائے اور اگر ہمارے مقالے کے مطابق ان میں سے کسی میں بھی معمولی اضافہ بھی ہو تو دل کے دورے، فالج یا دل کی ناکامی کو روکنے کے لیے اس عنصر کا علاج کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔


نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے، صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

صحت سے مزید