• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں نئی کوویڈ اقسام کے کیسز میں اضافہ

—فوٹو بشکریہ برطانوی میڈیا
—فوٹو بشکریہ برطانوی میڈیا

برطانیہ میں کوویڈ کی دو نئی اقسام کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث شہریوں کو بھیڑ بھاڑ والے عوامی مقامات پر ماسک کے استعمال اور کوویڈ ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں خود کو الگ تھلگ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق یہ نئی اقسام جنہیں اسٹریٹس (Stratus) اور نمبس (Nimbus) نام دیا گیا ہے، انفیکشنز میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں اور اگست سے اب تک ان کے کیسز دگنے ہو چکے ہیں۔

واروک یونیورسٹی کے وائرولوجسٹ پروفیسر لارنس ینگ نے کا کہنا ہے کہ خزاں کے آغاز میں ہی کیسز اور اسپتال میں داخلوں کا بڑھنا تشویش ناک ہے۔

ان کے مطابق اس اضافے کی وجوہات میں بچوں کا اسکول واپس جانا، سرد موسم میں زیادہ وقت گھروں کے اندر گزارنا (جہاں اکثر وینٹی لیشن ناکافی ہوتی ہے) اور مدافعتی قوت کا کم ہونا شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی اقسام جن میں سے ایک کی خاص علامت تیز دھار کی مانند گلے میں خراش یا زخم جیسا درد ہے، پہلی کوویڈ اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک نہیں لگتیں اور نہ ہی یہ لوگوں کو زیادہ بیمار کر رہی ہیں، تاہم وائرس میں جینیاتی تبدیلیوں کے باعث انفیکشن کا امکان بڑھ سکتا ہے۔

گزشتہ روز ہی ہیلتھ اتھارٹیز نے سردیوں کی ویکسین مہم کا آغاز کیا، عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کوویڈ اور فلو ویکسین ضرور لگوائیں کیونکہ اسپتال میں داخلے کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور مثبت کیسز کی شرح 1 ہفتے میں 7.6 فیصد سے بڑھ کر 8.4 فیصد ہو گئی ہے۔

اگرچہ سائنس دان ابھی ان دونوں اقسام کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں، لیکن ان کا خیال ہے کہ ان میں پہلے سے موجود اقسام کے مقابلے میں کچھ معمولی فرق ہے۔

پروفیسر ینگ نے وضاحت کی ہے کہ علامات زیادہ تر پرانے کوویڈ انفیکشن جیسی ہی ہیں، جیسے سر درد، کھانسی اور نزلہ بہنا، لیکن ان نئی اقسام کے ساتھ اکثر آواز بیٹھ جانا یا گلے میں تیز جلن جیسا درد ہوتا ہے، اسٹریٹس قسم کی خاص علامات میں مسلسل خشک کھانسی، تھکن اور بخار شامل ہیں۔

ماہرین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ذمے داری کا مظاہرہ کریں تاکہ خود بھی محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی اس وائرس سے بچا سکیں، جو اب بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

صحت سے مزید