• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین کی جانب سے جم میں کی جانے والی تین بڑی غلطیاں

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

گھر کے بجائے جم جا کر باقاعدہ طور پر ورک آؤٹ کرنا جسمانی طاقت، قوتِ برداشت اور مجموعی فٹنس کو فراغ دیتا ہے۔

چہل قدمی اور ورزش سے متعلق طبی و فٹنس ماہرین ایک صفحے پر کھڑے نظر آتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق باقاعدہ طور پر کی جانے والی مختلف ورزشیں ناصرف جسم کو متوازن رکھتی ہیں بلکہ ذہنی تناؤ، بے چینی اور خاموش بیماریوں جیسے کہ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کی شکایت میں بھی کمی لاتی ہیں۔

فٹنس ماہرین کا کہنا ہے کہ مجموعی صحت تیز چہل قدمی اور تیراکی سے بھی حاصل کی جاسکتی ہے اور اگر جم میں جانے کا مقصد مجموعی صحت اور جسمانی خدو خال میں بہتری لانا ہے تو اس کے لیے اچھے ٹرینر کی رہنمائی انتہائی ضروری ہےکیوں کہ درست فارم اور تکنیک کے بغیر کی جانے والی ورزشیں اکثر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

بین الاقوامی فٹنس ٹرینر کی جانب سے خواتین کے لیے چند اہم نکات واضح کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اکثر خواتین جم میں تین بڑی غلطیاں کرتی ہیں جن سے ان کی محنت ضائع ہو جاتی ہے۔

پہلی غلطی: ہر ہفتے ورزش کا پلان تبدیل کرنا

کئی خواتین ایک ہفتے تک کوئی مخصوص ورزش کرتی ہیں اور جب فوری نتائج نہیں ملتے تو نیا روٹین اختیار کر لیتی ہیں۔ 

ماہرین کے مطابق نتائج صرف مستقل مزاجی سے ہی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

جسمانی تبدیلی کے لیے ایک طے شدہ پلان پر ایک سے ماہ تک عمل کرتے رہنا ضروری ہے۔

دوسری غلطی: دوسروں کی نقل کرنا

اکثر خواتین جم میں کسی دوسرے شخص کے جسمانی خدوخال دیکھ کر اسی کی ورزش یا روٹین اپنا لیتی ہیں لیکن ہر جسم کی ساخت، میٹابولزم اور ضروریات مختلف ہوتی ہیں۔

اس لیے کسی دوسرے کی ورزش نقل کرنے کے بجائے اپنے جسم کے مطابق ورزش کا انتخاب کرنا زیادہ مؤثر ہے، اس مسئلے پر ٹرینر سے مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔

تیسری غلطی: بہت ہلکے وزن اٹھانا

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہلکے وزن سے جسم ٹون آپ ہوتا ہے اور بھاری وزن سے صرف باڈی بلڈنگ ہوتی ہے لیکن یہ تصور غلط ہے۔ 

اگر ورزش کے آخری چند ریپس مشکل محسوس نہ ہوں تو وزن ناکافی ہے، پٹھوں کی مضبوطی کے لیے صرف حرکت کافی نہیں، تناؤ کا محسوس پونا ضروری ہے۔

فٹنس کے ماہرین کا مشورہ دیتے ہوئے کہنا ہے کہ سِٹ اپس، رشیئن ٹوِسٹ اور سائیڈ بینڈز ورزش میں شامل کرنا ضروری نہیں ہے، ان کے مطابق یہ ورزشیں گردن، کمر اور کمر کے نچلے حصے پر دباؤ ڈالتی ہیں اور بعض اوقات چوٹ کا باعث بنتی ہیں۔

فٹنس کوچز کے مطابق بہتر نتائج کے لیے خواتین کو سائیڈ پلینک، ڈیڈ بگ اور پالوف پریس جیسی ورزشوں کو اپنی روٹین میں شامل کرنا چاہیے جو کہ ناصرف محفوظ ہیں بلکہ کور مسلز کو مضبوط بنانے میں بھی انتہائی مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔

صحت سے مزید