• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گنج پن کا آسان علاج دریافت، 20 دن میں بالوں کی واپسی ممکن

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سائنس دانوں نے بالوں کے جھڑنے (گنج پن) کا آسان علاج دریافت کر لیا، جس سے صرف 20 دنوں میں بالوں کی واپسی ممکن ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائنس دانوں کے حیرت انگیز تجربات میں چوہوں میں صرف 20 دن میں دوبارہ بال اگنا شروع ہو گئے۔

نیشنل تائیوان یونیورسٹی کے محققین نے ایک سیرم (serum) تیار کیا ہے جس کے لگانے سے چوہوں میں بالوں کی افزائش ممکن ہوئی ہے۔

ماہرین کے مطابق لیب تجربات میں اس سیرم نے جلد میں موجود چربی کے خلیات کو متحرک کر دیا جنہوں نے بالوں کے فولیکلیز کو دوبارہ پیدا کیا، اس سیرم میں قدرتی طور پر حاصل شدہ فیٹی ایسڈز شامل ہیں جو جلد میں جلن پیدا نہیں کرتے اور یہ سیرم جلد ہی انسانوں کے لیے اسکن کیئر پروڈکٹ کی صورت میں مارکیٹ میں دستیاب ہو گا۔

نیشنل تائیوان یونیورسٹی کے تحقیقی ٹیم میں شامل پروفیسر سنگ جان لِن نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا ہے کہ میں نے اس سیرم کا ابتدائی ورژن خود پر آزمایا ہے، میں نے ذاتی طور پر ان فیٹی ایسڈز کو جو الکحل میں حل کیے گئے تھے 3 ہفتوں تک اپنی ٹانگوں پر لگایا اور میں نے پایا کہ اس سے بالوں کی دوبارہ نشوونما ہوئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چوہوں کے جسم کے جن حصوں کی جلد پر ہلکی خارش یا جلن پیدا کی گئی تھی، وہاں چند دنوں میں نئے بال نکلنا شروع ہو گئے۔

پروفیسر لِن کے مطابق جلد کی سطح پر ہلکی خارش، جلن یا چوٹ بعض اوقات بالوں کی ضرورت سے زیادہ نشوونما کو فروغ دے سکتی ہے، اس عمل کو ہائیپر ٹرائیکوسس کہا جاتا ہے۔

پروفیسر سنگ جان لِن نے بتایا کہ تحقیقات کے لیے انہوں نے نر و مادہ چوہوں کی پیٹھ کے بال منڈوا کر ایک کیمیکل سوڈیم ڈوڈیسائل لگایا تاکہ اس سے ہلکا قسم کا ایگزیما پیدا ہو، اس سے تقریباً 10 سے 11 دن کے بعد ان حصوں پر نئے بال اگنا شروع ہو گئے، جبکہ بغیر کیمیکل والے حصوں میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔

ماہرین کے مطابق یہ کیمیکل جلد کے نیچے موجود چربی والے مدافعتی خلیوں کو سگنل دیتا ہے تاکہ وہ فیٹی ایسڈز خارج کریں، یہ فیٹی ایسڈز بالوں کے اسٹیم سیلز میں جذب ہو کر بالوں کی افزائش اور نشو و نما شروع ہو جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انسانی بالوں کے فولیکل پر لیب میں کیے گئے تجربات میں بھی مثبت نتائج ملے ہیں اور کسی سنگین ضمنی اثر کی توقع نہیں ہے، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ ابھی بڑے پیمانے پر انسانی آزمائش سے نہیں گزرا، اس کے لیے اگلا اہم مرحلہ ہو گا جس میں اس کی انسانوں پر باقاعدہ آزمائش کی جائے گی۔

بڑھتی عمر کے ساتھ گنج پن کا رجحان عام ہے، برٹش ایسوسی ایشن آف ڈرماٹولوجسٹ کے مطابق 50 سال سے زیادہ عمر کے کم از کم نصف مرد بڑھتی عمر کے عمل سے اپنے کچھ بال کھو دیتے ہیں جبکہ خواتین بھی عمر بڑھنے کے ساتھ اپنے بال کھو سکتی ہیں۔

گنج پن کی دیگر زیادہ تشویشناک وجوہات میں تناؤ، کینسر کا علاج جیسے کیموتھراپی یا ریڈیو تھراپی، وزن میں کمی یا آئرن کی کمی شامل ہیں، اکثر بالوں کا جھڑنا عارضی ہوتا ہے اور بال دوبارہ اگنے کی امید کی جا سکتی ہے۔

برطانوی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ تر بالوں کے جھڑنے کو علاج کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ یا تو عارضی ہوتا ہے یا بڑھتی عمر کا ایک عام حصہ ہوتا ہے۔


نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے، صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

صحت سے مزید