فلسطینی شہر غزہ میں جنگ بندی کے امکانات کا مستقبل کیا ہو گا؟ دنیا کی نظریں مصر کی بیٹھک پر لگ گئیں۔
اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے نکلنے پر بات ہو گی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیووٹکوف امریکا کی نمائندگی کریں گے۔
اسرائیلی وفد بھی مذاکرات میں شریک ہو گا، بالواسطہ مذاکرات کے لیے حماس کے وفد کی آمد بھی متوقع ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر نے ایک بار پھر حماس کو وارننگ دی اور کہا کہ غزہ سے کنٹرول ختم نہ کیا تو حماس کا مکمل خاتمہ کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جلد پتہ چل جائے گا، حماس امن کے لیے کتنی سنجیدہ ہے، اسرائیل غزہ میں بمباری روکنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ روبیو نے کہا کہ 90 فیصد معاملات طے ہو چکے ہیں، چیزیں حتمی مراحل میں ہیں، اسلحے کی واپسی اور حماس کی تحلیل کا مرحلہ مشکل ہو گا۔
اُن کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ معاہدے کی تفصیلات جلد طے پا جائیں گی، لیکن ڈیل کی100 فیصد ضمانت کوئی نہیں دے سکتا۔
دوسری جانب حماس یرغمالیوں کی رہائی سمیت معاہدے کے دیگر نکات پر بات چیت کے لیے تیار ہے جبکہ اس کے کچھ نکات پر تحفظات ہیں۔