افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جمعے کو پریس کانفرنس میں خاتون صحافیوں کو شامل نہ کیے جانے کی وضاحت کر دی۔
افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے خواتین صحافیوں کو اپنی گزشتہ پریس کانفرنس میں شامل نہ بلانے سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے اسے تکنیکی مسئلہ قرار دے دیا۔
نئی دہلی میں اپنی دوسری پریس کانفرنس کے دوران امیر خان متقی نے کہا کہ اُن کی گزشتہ پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کی غیر موجودگی ’یک تکنیکی مسئلہ‘ تھی، ایسا دانستہ طور پر نہیں کیا گیا تھا۔
افغان وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پریس کانفرنس جلدی میں منظم کی گئی تھی، ایک مختصر فہرست کے مطابق صحافیوں کو مدعو کیا گیا، یہ صرف ایک تکنیکی معاملہ تھا، کسی کو جان بوجھ کر خارج نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 1 کروڑ طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن میں 28 لاکھ سے زائد خواتین اور لڑکیاں شامل ہیں، خواتین کی تعلیم پر مذہبی طور پر پابندی نہیں لگائی گئی۔
خیال رہے کہ افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے دورہ بھارت کے پہلے دن بھارتی ہم منصب جے ایس شنکر سے ملاقات کے بعد جمعے کے روز افغان سفارت خانے میں پریس کانفرنس کی تھی، جہاں کسی بھی خاتون صحافی کی موجودگی نہ ہونے پر بھارتیوں کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آیا تھا، جس کی انہیں آج وضاحت کرنا پڑ گئی۔
دوسری جانب بھارتی وزارتِ خارجہ کے ذرائع نے وضاحت کی کہ اس پریس کانفرنس کے انتظامات میں وزارت کا کوئی کردار نہیں تھا، دعوت نامے افغان قونصل جنرل، ممبئی کے دفتر سے بھیجے گئے تھے۔
وزارت نے واضح کیا کہ افغان سفارت خانہ بھارت کے دائرۂ اختیار میں نہیں آتا۔