• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تاریخ میں پہلی بار امریکا دنیا کے 10 طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست سے باہر

فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس کی نئی درجہ بندی میں پہلی بار امریکی پاسپورٹ ٹاپ 10 فہرست سے باہر ہوگیا۔

ہینلے پاسپورٹ انڈیکس (Henley Passport Index) کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکا 12ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے، اس فہرست میں ممالک کو ان کے شہریوں کے لیے بغیر ویزا یا ویزا آن ارائیول سہولت والے ممالک کی تعداد کے لحاظ سے ترتیب دیا جاتا ہے۔

درجہ بندی میں اس وقت سنگاپور 193 ممالک میں ویزا فری رسائی کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، جنوبی کوریا دوسرے نمبر پر اور جاپان تیسرے نمبر پر موجود ہے۔

دوسری جانب امریکی شہریوں کو 227 میں سے صرف 180 ممالک میں بغیر ویزا کے داخلے کی اجازت ہے، رپورٹ کے مطابق امریکی پاسپورٹ کی کمزوری کی ایک بڑی وجہ مختلف ممالک کی سفری پالیسیوں میں تبدیلی ہے، 2014 میں امریکا اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا، جبکہ رواں سال جولائی تک وہ بمشکل ٹاپ 10 میں شامل تھا۔

اپریل میں برازیل نے امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا کے شہریوں کے لیے ویزہ فری داخلے کی سہولت واپس لے لی، جبکہ چین نے یورپی ممالک جیسے جرمنی اور فرانس کے لیے ویزہ فری سہولت متعارف کرائی، مگر امریکا اس فہرست میں شامل نہ ہوسکا۔

اسی طرح پاپوا نیو گنی اور میانمار کی نئی داخلہ پالیسیوں نے بھی امریکا کی پوزیشن کو متاثر کیا، جبکہ صومالیہ کے نئے ای ویزا سسٹم اور ویتنام کی جانب سے امریکی شہریوں کو ویزہ فری سہولت نہ دینے نے اس کمی کو مزید بڑھا دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جہاں امریکا اور برطانیہ کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے، وہیں چین نے نمایاں ترقی کی ہے، 2015 میں چین کا نمبر 94 واں تھا، مگر 2025 میں یہ بڑھ کر 64 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے، یعنی چین نے گزشتہ 10 سال میں 37 مزید ممالک میں ویزا فری رسائی حاصل کی۔

اسی طرح متحدہ عرب امارات (UAE) نے گزشتہ دہائی میں شاندار پیش رفت کی ہے اور 42 ویں پوزیشن سے بڑھ کر اب 8ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے، ایک وقت میں دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ سمجھے جانے والا برطانوی پاسپورٹ بھی اب اپنی کم ترین سطح پر ہے، جولائی سے اب تک وہ چھٹی سے 8 ویں پوزیشن پر آگیا ہے۔

فہرست کے نچلے حصے میں افغانستان بدستور سب سے کمزور پاسپورٹ قرار پایا ہے، جس کے شہری صرف 24 ممالک میں بغیر ویزا کے جا سکتے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید