• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلوکار زوبین گارگ کے مداحوں کا ملزمان پر حملہ، پولیس کی گاڑیاں جلا دیں

دائیں تصویر میں زوبین گارگ کی موت کے حوالے سے گرفتار ملزم شمال مشرقی انڈیا فیسٹیول کے چیف آرگنائزر شیام کانو مہانتا، بائیں جانب آنجہانی گلوکارزوبین گارگ کی یادگار تصویر—بشکریہ بھارتی میڈیا
دائیں تصویر میں زوبین گارگ کی موت کے حوالے سے گرفتار ملزم شمال مشرقی انڈیا فیسٹیول کے چیف آرگنائزر شیام کانو مہانتا، بائیں جانب آنجہانی گلوکارزوبین گارگ کی یادگار تصویر—بشکریہ بھارتی میڈیا

بالی ووڈ گلوکار زوبین گارگ کی ہلاکت کے کیس میں مداحوں نے گرفتار ملزمان پر حملہ کر دیا، جنہوں نے کئی پولیس کی گاڑیاں جلا دیں، جبکہ کئی اہلکاروں کو زخمی کر دیا۔

شمال مشرقی انڈیا فیسٹیول کے چیف آرگنائزر شیام کانو مہانتا جنہیں سنگاپور میں گلوکار زوبین گارگ کی موت کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا، ان سمیت زوبین کی موت کے مقدمے میں 5 ملزمان کو آج گوہاٹی، آسام میں سماعت کے لیے عدالت لایا گیا، عدالت کے ملزمان کو عدالتی تحویل میں بھیجنے کے حکم کے بعد آسام کے بَکسا ضلع کی جیل کے باہر پُرتشدد احتجاج شروع ہو گیا۔

سیکڑوں مظاہرین نے جو جیل کے باہر جمع تھے، پتھراؤ کیا جبکہ 3 پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی، واقعے کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار اور ایک صحافی زخمی ہو گیا۔

پولیس نے صورتِ حال کو قابو میں لانے کی کوشش میں ہوائی فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔

جیسے ہی ملزمان کو لے جانے والا قافلہ جیل پہنچا، آنجہانی گلوکار کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے والا ایک بڑا ہجوم موقع پر جمع ہو گیا، اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب کچھ مظاہرین نے ملزمان کو لے جانے والی گاڑیوں پر پتھراؤ شروع کر دیا، جس سے افراتفری پھیل گئی اور صورتِ حال کو قابو کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو طلب کر لیا گیا۔

بعد ازاں تشدد کے پیشِ نظر بَکسا جیل اور مُشل پور شہر کے قریب دفعہ 144 نافذ کر دی گئی اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکاروں کو علاقے میں تعینات کر دیا گیا۔

جن افراد کو عدالتی تحویل میں بھیجا گیا ہے ان میں 2 اہم ملزمان نارتھ ایسٹ انڈیا فیسٹیول کے آرگنائزر شیام کانو مہانتا جو مرکزی ملزم ہیں اور زوبین کے منیجر سدھارتھا شرما بھی شامل ہیں، ان دونوں کو یکم اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

دیگر ملزمان میں زوبین کے کزن سندیپن گارگ شامل ہیں جو آسام پولیس سروس کے ایک معطل افسر ہیں اور وہ سنگاپور ان کے ساتھ گئے تھے، ان کے علاوہ زوبین کے 2 ذاتی سیکیورٹی افسران نندیشور بورا اور پریش بَیشیا شامل ہیں، ان تینوں کو 10 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اس کیس کی 10 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے سربراہ اور اسپیشل ڈی جی پی (سی آئی ڈی) ایم پی گپتا نے صحافیوں کو بتایا کہ مزید 2 ملزمان گارگ کے بینڈ میٹ شیکھر جیوتی گوسوامی اور گلوکارہ امرت پربھا مہانتا ہیں جو گلوکار کی موت کے وقت موقع پر موجود تھے، ان کی پولیس تحویل 17 اکتوبر کو ختم ہو جائے گی اور اسی روز انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سنگاپور میں موجود 11 این آر آئیز کو بھی تفتیش کے لیے نوٹس جاری کیے گئے تھے، جو اب گوہاٹی پہنچ کر شاملِ تفتیش ہو چکے ہیں۔

گپتا نے یہ بھی بتایا کہ سوشل میڈیا پر زوبین کی ایک پوسٹ مارٹم رپورٹ گردش کر رہی ہے جو جعلی ہے۔

واضح رہے کہ بالی ووڈ فلم گینگسٹر کے گانے ’یا علی‘ سے شہرت حاصل کرنے والے 52 سالہ آسامی گلوکار زوبین گارگ 20 اور 21 ستمبر کو ’نارتھ ایسٹ انڈیا فیسٹیول‘ میں پرفارم کرنے کے لیے سنگاپور میں موجود تھے کہ 19 ستمبر کو سمندر میں تیراکی کے دوران گارگ کی موت واقع ہوئی تھی جس کے بعد آسام پولیس کی سی آئی ڈی نے قتل، مجرمانہ سازش، غیر ارادی قتل اور غفلت کی دفعات کے تحت ان کی موت کا مقدمہ درج کیا تھا۔

یہ واقعہ آسام سے تعلق رکھنے والے کچھ این آر آئیز کی طرف سے منعقدہ ایک یاٹ پارٹی کے دوران پیش آیا تھا اور جب زوبین کی سمندر میں تیراکی کے دوران موت ہوئی تو ان میں سے 8 لوگ موجود تھے۔

ایس آئی ٹی نے پہلے انہیں اور 3 دیگر این آر آئیز کو جو موقع پر موجود نہیں تھے آسام آ کر تفتیش میں مدد کرنے کے لیے سمن جاری کیے تھے۔

آسام میں سی آئی ڈی کی تفتیش کے علاوہ، سنگاپور کے حکام بھی اس کیس سے متعلق علیحدہ تفتیش کر رہے ہیں اور انہوں نے اس کیس سے متعلق کچھ معلومات آسام پولیس کے ساتھ شیئر بھی کی ہیں۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید