• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دبلا پتلا نظر آنے والوں کو بھی ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ ہو سکتا ہے، تحقیق

کینیڈین سائنسدانوں نے جسم میں زیادہ چربی کے باعث ہونے والے موٹاپے کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ 

نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دبلا پتلا دکھائی دینے والا شخص بھی دل کے دورے اور فالج کے خطرے کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں کسی کو دیکھ کر اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ 

ایک بڑی تحقیق کے مطابق اعضاء کے گرد چھپی ہوئی چربی اور جگر میں جمع ہونیوال چربی شریانوں کو خاموشی سے نقصان پہنچا سکتی ہے اور بظاہر دبلے پتلے نظر آنے والے لوگ بھی اس کیفیت میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

اس سلسلے میں کینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی کے محققین نے کینیڈا اور برطانیہ کے 33,000 سے زائد بالغ افراد کے ایم آر آئی اسکینز اور صحت سے متعلق اعداد وشمار کا تجزیہ کیا۔

جس سے معلوم ہوا کہ ویسریکل فیٹ (یعنی پیٹ کے اندرونی حصے میں جگر، لبلبہ اور آنتوں کے گرد جمع چربی کی ایک تہہ) جو گردن کی شریانوں کے موٹے ہونے اور بند ہونے سے تعلق رکھتی ہے ان شریانوں سے دماغ تک خون کی سپلائی ہوتی ہے۔

ان شریانوں کے تنگ ہونے سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور یہ اس بات کی علامت بھی ہو سکتی ہے کہ جسم کی دیگر اہم شریانیں مثلاً دل کو خون فراہم کرنے والی شریانیں بھی بند ہو رہی ہیں۔ 

تحقیق کے نتائج کمیونیکشن میڈیسن میں شائع ہوئے ہیں جس کے مطابق اس نے موٹاپے کے پیمانے کے طور پر باڈی ماس انڈیکس، جس پر طویل عرصے سے انحصار تھا، کو چیلنج کیا ہے۔

اس تحقیقی ٹیم کے شریک مصنف اور میک ماسٹر یونیورسٹی کینیڈا کے شعبہ ہیلتھ ریسرچ میتھڈز، ایویڈینس اینڈ امپیکٹ پروفیسر رسل ڈیسوزا کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دل اور خون کی نالیوں سے متعلق خطرے کے عوامل جیسے کولیسٹرول، بلڈ پریشر اور پیٹ کے اندرونی حصے میں موجود اعضا پر موجود چربی اور فیٹی لیور بھی شریانوں کو نقصان پہنچانے میں کردار ادا کرتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ یہ نتائج ماہرین صحت اور لوگوں کو خطرے سے آگاہ ہونے پر مبنی ہے۔ 

جبکہ اس تحقیقی ٹیم کی دوسری شریک مصنفہ اور میک ماسٹر یونیورسٹی شعبہ میڈیسن کی پروفیسر میری پیگیری کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ پتہ چلتا ہے کہ چربی کی تقسیم کا اندازہ لگانے کے لیے زیادہ جدید طریقوں کی ضرورت ہے، اب صرف مجموعی وزن یا کمر کے سائز سے کام نہیں چلے گا۔

صحت سے مزید