• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تب دنیا میں سب سے طاقتور کرکٹ ٹیم نے ٹاس جیتا۔ پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے مد مقابل دنیا میں تیری سے ابھرتی ہوئی ٹیم تھی۔ میں آپ کو 67 برس پرانا قصہ سنارہا ہوں۔ اس زمانے میں چھ روزہ ٹیسٹ میچ کھیلے جاتے تھے۔ ٹاس جیتنے والی طاقتور کرکٹ ٹیم کا نام تھا،ویسٹ انڈیز۔ ابھرتی ہوئی کرکٹ ٹیم کا نام تھا، پاکستان کرکٹ ٹیم۔ ٹیم کے کیپٹن تھے، عبدالحفیظ کاردار۔ پہلا ٹیسٹ میچ لگاتار چھ دن تک جنوری سترہ سے جنوری تیئس، انیس سو اٹھاون کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز نے پانچ سو اناسی 579 رنز بنائے ۔ دوسرے روز پاکستان کرکٹ ٹیم ایک سوچھ 106 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ خسارا بھاری بھر کم تھا اننگ ڈیفیٹ سے بچنے کے لئے پاکستان ٹیم کو چار سو 74رنز بنانے تھے۔ اور ٹیسٹ میچ ختم ہونے میں ابھی پورے چار دن باقی تھے۔ ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کےجرنلسٹ اور پرانے کھلاڑی ، اور تجزیہ کار یقین سے کہہ رہے تھے اور لکھ رہے تھے کہ پہلا ٹیسٹ میچ دو تین روز میں ختم ہوجائےگا۔ مگر ایسا ہو نہ سکا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے لگاتار چھ روز تک ڈٹ کر دنیا کی طاقتور کرکٹ ٹیم کا مقابلہ کیا۔

دوسرے روز فالو آن کے بعد شروع ہوئی ایک حیرت انگیز طلسماتی بیٹنگ کی کہانی جسے دنیا نے دانتوں میں انگلیاں دیکر چار روز تک دیکھا۔ ایسی تعجب خیز بیٹنگ کرکٹ کی تاریخ میں اس سے پہلے کسی نے کھیلی تھی اور نہ آج تک کھیل سکا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ سر ڈان بریڈ مین نے اپنے بیٹنگ کے کارناموں سے دنیائے کرکٹ کو حیرت زدہ کردیا تھا۔ ننانوے 99فیصد ٹیسٹ ایوریج سے سرڈان بریڈ مین نے دنیا کو حیران کر رکھا ہے۔ ریکارڈ توڑنا دور کی بات ہے، ہٹن، واریل، ویکس، والکاٹ ، لارا،بارڈر، رچرڈز، سچن، یونس، میانداد جیسے بیٹس مین ننانوے کی ایوریج کے قریب سے گزر بھی نہیں سکتے۔ سرڈان بریڈ مین نے باون ٹیسٹ میچز میں  انتیس سنچریاں بنائی تھیں۔ جن میں ڈبل اور ٹرپل سنچریاں شامل تھیں۔ ان کے لگائے ہوئے چوکوں اور چھکوں کا حساب الگ اور حیران کن ہے۔ بریڈمین کے بعد آنے والے بیٹس مین جب اپناباون واں ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے۔ انہوں نے پندرہ یا سولہ سنچریوں سے زیادہ ایک سنچری نہیں بنائی تھی۔ بریڈمن نےانتیس سنچریاں بنائی تھیں۔

مانا کہ دنیا میں پچھلی تین چار دہائیوں میں حیرت انگیز بیٹس مین دیکھنے میں آئے۔ برائن لارانے کرکٹ کے دو سب سے بڑے ریکارڈ اپنے نام کرلیے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں انہوں نے چار سو رنز کا انفرادی اسکور کیا اور پھر فرسٹ کلاس کرکٹ میچز میں پانچ سو ناٹ آؤٹ کا انفرادی اسکور اپنے نام کیا۔ سچن ٹنڈولکر نے سنچریوں کی سنچری بناڈالی۔ ایسے کئی دلچسپ ریکارڈ دیکھنے کو ملیں گے۔ مگر میں جس حیرت انگیز اننگ کا ذکر کرنے جارہا ہوں، ایسی اننگ نہ بریڈمین کھیلے اور نہ برائن لارا کھیلے۔ اب تو دنیا کا کوئی بیٹس مین ایسی بے مثال اننگ کھیلنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ اب ایسی اننگ کھیلنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔

آپ تاریخی قصہ سنیں۔ جنوری انیس سو اٹھاون۔ ملک ویسٹ انڈیز۔ میدان باربوڈوس۔ تاریخیں سترہ سے تیئس جنوری۔ ویسٹ انڈیز کی طاقتور ٹیم جس میں دنیائے کرکٹ کے دو زبردست بیٹس مین ایورٹن ویکس اور کلائیووالکاٹ آخری سیریز کھیل رہے تھے، اپنی پہلی اننگز میں پانچ سو اناسی اسکور کرکے آؤٹ ہوگئی۔ ایورٹن ویکس نے ایک سوستانوے اسکور کیا۔ ٹیسٹ میچ کا یہ دوسرا دن تھا۔ پاکستان کی ابھرتی ہوئی ٹیم جس میں امتیاز، حنیف، اور فضل محمود جیسے کھلاڑی تھے۔ ایک سو چھ 106 پر ڈھیر ہوگئی۔ ویسٹ اینڈیز کے کپتان نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو فالوآن Follow onکا کہا۔ خسارہ تھا چارسو تہتر رنز کا۔ میچ کے پورے چار دن باقی تھے۔ اب دیکھنا یہ تھا کہ پاکستان کی ابھرتی ہوئی ٹیم کس طرح بے انتہا مشکل صورتِ حال کا مقابلہ کرتی ہے۔ یاد رکھیں کہ میچ ختم ہونے میں چار دن باقی تھے۔ ویسٹ انڈیز کے پاس تھا دنیا کا تیز ترین فاسٹ بالر گلکرسٹ۔ تعین کرنے کی مشینیں تب ایجاد نہیں ہوئی تھیں۔ مگر میں کہہ سکتا ہوں کہ گلکرسٹ ہمارے شعیب اختر سے کم فاسٹ بالر نہیں تھا۔

دوسری اننگ کا آغاز کیاامتیاز احمد اور حنیف محمد نے۔ امتیاز احمد نے ہک، پُل اور اسکوائر ڈرائیوز مار مار کر گلکرسٹ کی مت مار دی۔ امتیاز احمد اکانوے کے اسکور پرآؤٹ ہوئے ۔پاکستان کا مجموعی اسکور تھا ایک سوباون۔ اس کے فوراً بعد حنیف محمد نے کھیل کی تمام تر ذمہ داری خود اُٹھالی۔ دنیا کے تیز ترین فاسٹ بالرز اور بیسٹ اسپنرز کے سامنے ڈٹ گئے۔ چوتھا دن حنیف نے مکمل توجہ اور مرکوزیت سے کھیلتے ہوئے گزارا۔ کیا مجال کہ ان کی توجہ میں ذرہ برابر فرق آئے۔ اگلے تین روز تک وہ صبر اور تحمل سے کھیلتے رہے۔ ایک ایک گیند کو بالر کے ہاتھ سے نکل کربیٹ تک آتے ہوئے دیکھتے اور کھیلتے ۔ لگاتار چار دن تک وہ اسی انہماک سے بیٹنگ کرتے رہے۔

رات رات بھر کھیل پر دھیان دیتے۔ آنے والے دن کے لئے خود کو ذہنی طور پر تیار کرتے۔ آج تک کسی بیٹس مین نے لگا تار چار دن تک بیٹنگ نہیں کی ہے۔ اس ریکارڈ کو توڑنا ممکن نہیں لگتا۔ حنیف محمد کے تین سو سینتیس رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد کاردار نے چھ سو ستاون 657کے اسکور پر اننگ ڈکلیئر کردی۔ میچ ڈرا ہوگیا۔ سناہے کہ اس کے بعد حنیف محمد کھیل کے ہی کپڑوں میں اس طرح سوئے کہ لگاتار سولہ گھنٹے سوتے رہے۔ ایک قطعی شکست سے بچاکر ٹیم کو سرخرو کرنے جیسا کارنامہ مجھے نہیں یاد پڑتا کہ حنیف محمد کے علاوہ کسی اور اکیلے بیٹس مین نے تاریخ میں سرانجام دیا ہو۔

تازہ ترین