لاہور(نمائندہ جنگ /ایجنسیاں)پولیس نے تحریک لبیک پاکستان کے پرتشدد مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے954افرادکو گرفتارکرلیا ۔ پولیس نے جدید ٹیکنالوجی اور لوکیٹر کی مدد سے مفرور ملزمان کو پکڑنے کیلئے لاہور میں چھاپے مارنا شروع کر دیئے ہیں اور دیگر اضلاع میں بھی کریک ڈاؤن جاری ہے‘لاہور پولیس نے ٹارگٹ لسٹ تیار کی ہے جس میں تقریباً ساڑھے تین ہزار مفرورمظاہرین کی شناخت کی گئی ہے جنہیں پولیس کی جانب سے پکڑنے کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں‘وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کا کہنا ہے کہ رضوی برادران کو جلد گرفتارکرلیا جائے گا‘ تحریک لبیک پاکستان کے اندرون و بیرونِ ملک 3,600 مالی معاونت کنندگان کی نشاندہی کر لی گئی ہے،انتہا پسند تنظیم کی جانب سے2021 میں پولیس سے چھینا گیا اسلحہ حالیہ احتجاج میں استعمال ہوا‘پنجاب حکومت ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں پر زمین تنگ کر دے گی، ریاست کی رٹ سب سے بالاتر اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ادھر پولیس حکام کے مطابق ٹی ایل پی کے دیگر پرتشدد مظاہرین مختلف اضلاع میں مفرور ہیں جن کے خلاف پولیس کی مختلف ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں‘آئی جی پنجاب نے لاہور پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ ٹی ایل پی کے ساڑھے 4ہزار مظاہرین کو گرفتار کرنے کے لئے سخت کارروائیاں جاری رکھے ۔علاوہ ازیں جمعرات کو یہاںڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھاکہ غیر قانونی اسلحہ جمع کروانا ہوگا اور کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی یا شرپسندی پر پیکا ایکٹ کے تحت دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔ اب تک 28 اسلحہ ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کیے جا چکے ہیں اور کسی کو بھی نیا اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا،پنجاب بھر میں امن کمیٹیاں فعال کر دی گئی ہیں ،غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کومبنگ آپریشن بھی جاری ہے تاکہ صوبے میں امن و امان اور ریاستی رٹ کو یقینی بنایا جا سکے۔ ہڑتال یا احتجاج کے نام پر زبردستی دکانیں یا ٹرانسپورٹ بند کرانا ناقابلِ قبول ہے، اگر کسی نے کاروبار یا مارکیٹ زبردستی بند کرانے کی کوشش کی تو اس کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔