اسلام آباد (مہتاب حیدر) 10 سالوں میں سرکاری قرضہ جی ڈی پی کا 60 سے 71 فیصد ہوگیا، قرضوں کی ادائیگی نے سرکاری محاصل کا 89 فیصد کھا لیا؛ ایک دہائی میں قرضے میں 10 فیصد اضافہ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کا کُل سرکاری قرضہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران جی ڈی پی کے 10 فیصد سے زیادہ بڑھ چکا ہے، جو 2016 میں 60 فیصد سے بڑھ کر 2025 میں 71 فیصد ہو گیا ہے۔ تشویشناک طور پر، مالی سال 2025 میں قرض کی ادائیگیوں نے کل خالص وفاقی محصول کا 89 فیصد استعمال کر لیا، جبکہ مالی سال 2023 میں یہ تناسب 120فیصد تھا۔ جاپان کا قرض بمقابلہ جی ڈی پی تناسب تقریباً 200 فیصد ہے، جو پاکستان کی موجودہ صورتحال سے کہیں زیادہ ہے، لیکن پاکستان کے معاملے میں قرض کی ادائیگیوں کا بوجھ خالص وفاقی محصول کے لحاظ سے ایک سنگین چیلنج بن گیا ہے۔ مختلف منظرنامے پیش کرتے ہوئے، یہ تخمینہ لگایا گیا کہ قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی کا تناسب 2035 تک 85 فیصد تک جا سکتا ہے، جو کہ پارلیمنٹ سے تقریباً دو دہائیوں قبل منظور کیے گئے مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد بندی ایکٹ (ایف آر ڈی ایل اے) میں طے شدہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔