• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے الیکٹرک صارفین 3.23 روپے فی یونٹ گردشی قرض ادا کرنے پر مجبور

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) کے الیکٹرک صارفین 3.23 روپے فی یونٹ گردشی قرض ادا کرنے پر مجبور، کے الیکٹرک کا گردشی قرض سے کوئی تعلق نہیں، پھر بھی 6 سال تک صارفین سے PHL سرچارج وصول ہوگا۔ ماہرین توانائی کے مطابق کراچی والوں کو سرکاری ڈسکوز کی نااہلیوں کی سزا دی جا رہی ہے، جبکہ توانائی ڈویژن ترجمان کا کہنا تھا ملک میں یکساں ٹیرف پالیسی نافذ ہے۔ کے الیکٹرک کے صارفین سے 3.23 روپے فی یونٹ کے حساب سے پی ایچ ایل سرچارج Power Holding Limited) surcharge) وصول کیا جا رہا ہے۔ یہ وہ رقم ہے جو وفاقی حکومت نے ملک کے بڑھتے ہوئے گردشی قرض کو سنبھالنے کے لیے بینکوں سے لیے گئے بھاری قرضوں کی ادائیگی کے لیے لگائی ہے۔ یہ سرچارج آئندہ چھ سال تک برقرار رہے گا، حالانکہ کے الیکٹرک کا اس قرض کے پیدا ہونے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ وفاقی حکومت نے گردشی قرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 18 کمرشل بینکوں سے 1.225 ٹریلین روپے کا قرض لیا ہے۔ تاہم بجائے اس کے کہ یہ بوجھ سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں تک محدود رہتا، اس کی قیمت کراچی اور گردونواح کے کے الیکٹرک صارفین سے وصول کی جا رہی ہے۔ صارفین کے بل میں وفاقی حکومت کی جانب سے 3.23 روپے فی یونٹ “پی۔ایچ۔ایل اضافی سرچارج” کے طور پر درج کیا جا رہا ہے۔ کے الیکٹرک کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ کمپنی کے صارفین سے واقعی 3.23 روپے فی یونٹ “ڈی۔ایس۔ایس” (Debt Service Surcharge) کے طور پر رقم لی جا رہی ہے — حالانکہ کے الیکٹرک نے گردشی قرض میں کوئی حصہ نہیں ڈالا۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے توانائی کے ماہر ریحان جاوید نے کہا:“یہ پالیسی دراصل کراچی کے صارفین کو ان نااہلیوں کی سزا دے رہی ہے جن میں ان کا کوئی قصور نہیں۔
اہم خبریں سے مزید